تہران : ایران کے ٹاپ روحانی لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کی حمایت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اس ہنگامے کے پس پشت سیاسی مخالفین اور غیرملکی دشمن عناصر ہیں۔ خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’’کچھ لوگ اس فیصلہ سے بلاشبہ پریشان ہیں لیکن تخریب کاری اور بدمعاشی ہمارے لوگوں نے نہیں کی‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ انقلاب اور ایران دشمنوں نے ہمیشہ توڑ پھوڑ اور سلامتی کی خلاف ورزیوں کی حمایت کی ہے اور اب بھی ایسا ہی کررہے ہیں۔ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ ’’بدقسمتی سے کچھ مسائل پیش آئے جس کی وجہ سے متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور کچھ مراکز تباہ ہوگئے‘‘۔
اس ضمن میں مقامی عہدیداروں نے بتایا کہ ہفتہ کے روز جنوب مشرقی شہر سرجان میں ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ سوشل میڈیا رپورٹس میں متعدد دیگر ہلاکتوں کا حوالہ موجود ہے۔ سیر جان کے قائم مقام گورنر محمد محمود عابدی کا کہنا تھا کہ ’’بدقسمتی سے ایک شہری مارا گیا ہے لیکن تاحال ہلاکت کیسے ہوئی اس حوالہ سے واضح رپورٹ نہیں آئی‘‘۔ ہفتہ کے روز ایران بھر کے درجنوں شہروں میں پولیس اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ مظاہرین کی ہنگامہ آرائی اور جھڑپ ہوئی تھی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ماہرین کی رائے پر مبنی ہے اور اس پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے لیکن انہوں نے عہدیداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ دوسرے دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کو روکیں۔ نیم سرکاری نیوز ایجنسی آئی ایس این اے کے مطابق پیٹرول اور راشن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دو دن سے احتجاج جاری ہے۔ علاوہ ازیں ایران میں اسٹیٹ سیکیورٹی کونسل کے حکم پر انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔
واضح رہے کہ ایران میں احتجاج کا سلسلہ حکومت کے اس فیصلے کے بعد شروع ہوگیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ابتدائی 60 لیٹر پر 50 فیصد اضافہ ہوگا اور ہر ماہ اس سے تجاوز پر 300 فیصد اضافہ ہوگا۔ سیر جان کے قائم مقام گورنر محمد محمود عابدی کا کہنا تھا کہ’’بدقسمتی سے ایک شہری مارا گیا ہے لیکن تاحال ہلاکت کیسے ہوئی اس حوالے سے واضح رپورٹ نہیں آئی‘‘۔ واضح رہے کہ ایران معاشی حوالے سے امریکی پابندیوں کے بعد شدید مشکلات کا شکار ہے اور مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا گیا تھا۔