لکھنؤ:17 نومبر(یواین آئی)آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی اتوار کو لکھنؤ میں ہوئی کل جماعتی میٹنگ کے بعد اعلان کیا ہے کہ بابری مسجد رام مندر متازع اراضی ملکیت معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پربورڈ نظر ثانی کی اپیل داخل کرے گا ساتھ ہی بورڈ نے بابری مسجد کی اصل زمین کے علاوہ دوسرے کسی مقام پر زمین کو لینے سے انکار کردیا
اجودھیا قضیہ کے بعد ریاستی راجدھانی میں ممتاز پی جی کالج میں بورڈ کی ہوئی ایمرجنسی میٹنگ کی صدرات بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی نےکی۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ کے بعد میڈیا نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بابری مسجد کے کو کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بورڈ اراکین کے ساتھ ہوئی میٹنگ میں یہ محسوس کیا گیا کہ عدالت عظمی کے مذکورہ فیصلے میں کئی پہلوؤں پر باہمی تضاد ہے لہذا متفقہ طور پرفیصلہ کیا گیا ہے
BREAKING:All India Muslim Personal Law Board decides to decline 5 acres of land alloted by Supreme Court. It says the decision is on behalf of Muslim community and Sunni Waqf Board should respect this view of community at large.#AyodhyaJudgment #AYODHYAVERDICT
— Yusra Husain (@yusrahusain) November 17, 2019
کہ اس ضمن میں نظر ثانی کی اپیل داخل کی جائے۔ساتھ ہی بورڈ نے پایا کہ مسجد کے لئے 5 ایکڑ زمین لینا اسلام کے منافی ہےمسجد کے لئے سپریم کورٹ کی جانب سے اجودھیا میں 5 ایکڑ زمین دستیاب کرنے کی ہدایت کے بعد بورڈ کی جانب سے زمین نہ لینے کے فیصلے کے شرعی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورد کے سکریٹری مفتی محفوط عمرین نے کہا کہ ’’ایک بار مسجد جہاں بنا دی جاتی ہے وہ شرعی طور پر تاقیامت مسجد ہی رہتی ہے۔ اس کو کسی دوسرے مقام پر منتقل نہیں کی جاسکتا اور نہ ہی اس کے عوض میں کسی بھی قسم کا بدل قبول کرنا جائز نہیں ہے خواہ ہو کسی بھی شکل میں ہو۔ شریعت کے اسی نقطہ نظر کے پیش نظر بورڈ نے زمین بھی نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
BREAKING: Review petition will be filed in Supreme Court on #AyodhyaJudgment says All India Muslim Personal Law Board.
— Yusra Husain (@yusrahusain) November 17, 2019