آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ شیعہ طبقے کے مسائل حل کرنے کے لئے جلد ہی ایک بڑا اجلاس منعقد کرے گا- بورڈ کے سکرٹری وترجمان یعسوب عباس کے مطابق۔ الیکشن کے دوران جس انداز سے یوگی آدتیہ ناتھ اور کئی دیگر لیڈروں کے ذریعے حضرت علی کے تعلق سے توہین آمیز کلمات ادا کئے گئے اس نے یہ اشارہ دیدیاہے کہ ہمیں اپنے مذہبی تشخص کی حفاظت اور مسائل حل کرنے کے لئے پیش رفت کرنی پڑی گی۔۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل ل ابورڈ گزشتہ کافی عرصے سے خاموش ہے بلکہ یون کہاجائے کہ سابق صدر کے انتقال کے بعد سے کوئی بڑا کارنامہ انجام نہیں دے سکاہے ۔ بورڈ کے ذمہ دار رکن وترجمان کے مطابق شیعوں کے مسائل کو حکومتیں مسلسل نظراندازا کررہی ہیں۔یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ بی جے پی کی حمایت کرنے والے یعسوب عباس وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعے دئے گئے بیانات سے کافی ناراض ہیں حالانکہ وزیر اعلیٰ کے اس بیان کہ بعد بھی کہ ہمیں علی کی نہیں بجرنگ بلی کی ضرورت ہے بیشرشیعہ علماء کرام نے بی جے پی کی سیاسی حمایت کی تھی۔پیش ہے لکھنئوسے طارق قمر کی یہ رپورٹ۔۔۔
یعسوب عباس نے کیمرے کے سامنے نام لئے بغیر مولانا کلب جواد اور دوسرے کئی شیعہ عالموں پر تنقید کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ ذاتی مفاد کے لئے سیاست کرنے والے لوگ حضرت علی کے خلاف بیان پر خاموش کیوں تھے یہ ایک اہم سوال ہے۔۔۔یعسوب عباس یہ بھی کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کے حالیہ بیان اقلیتی طبقے کے لئے بہتر ضرور ہیں لیکن ماب لنچنگ کے نام پر مسلمانوں پر ظلم وتشدد کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ شیعہ بورڈ کی جانب سے جلد ہی ملکی سطح کا اہم اجلاس لکھنئو میں منعقد کیاجائے گا جس کے لئے اہم علماء سے رابطے شروع کردئے گئے ہیں۔اس مجوزہ وامکانی اجلاس میں شیعوں کے مذہبی مسائل کے ساتھ ساتھ دیگرموضوعات پربھی تبادلہٗ خیال کیاجائے گا