ممبئی چارٹرڈ طیارہ حادثہ میں اپنی جان گنوانے والی پائلٹ ماریہ زبیری الہ آباد کی رہنےو الی تھیں۔ اہل خانہ کا دعوی ہے کہ ماریہ ملک کی پہلی مسلم خاتون پائلٹ تھیں۔
ان کے والدین الہ آباد کے رانی منڈی محلہ میں رہتے ہیں اور ماریہ کا بچپن بھی یہیں گزرا ۔ طیارہ حادثہ میں ماریہ کی موت کی خبر سے جہاں پورا کنبہ صدمے میں ہے ، وہیں ماریہ کے گھر پر تعزیت کرنے کیلئے آنے والوں کی قطار لگی ہوئی ہے۔ طیارہ حادثہ میں ماریہ کی موت پر لوگوں کو اب بھی یقین نہیں ہورہا ہے۔
تقریبا 42 سال کی ماریہ کی پیدائش الہ آباد کے رانی منڈی محلہ میں ہوئی تھی۔ ماریہ کے والد اقبال حسن زبیری پیشہ سے ڈاکٹر ہیں۔ تین بہنوں اور ایک بھائی میں ماریہ سب سے بڑی ہونے کی وجہ سے کنبہ میں سب سے پیاری تھیں ۔ ماں فریدہ زبیری اور کنبہ کے دوسرے لوگ اسے ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے ، لیکن ماریہ بچپن سے ہی پائلٹ بننے کی خواہشمند تھی۔
بچپن میں طیارہ کی آواز سنتے ہی وہ چھت پر چڑھ جاتی تھی اور اسے دیر تک دیکھتے رہتی تھی ۔ طیارہ دیکھنے کی چاہت میں اس کو کئی مرتبہ چوٹیں بھی آئیں۔ ماریہ نے الہ آباد کے کراستھ ویٹ گرلس کالج اور سینٹ میریج کالج کے ساتھ ہی الہ آباد سینٹرل یونیورسٹی سے بھی تعلیم حاصل کی ۔ اس کے بعد ماریہ نے رائے بریلی اندرا گاندھی فلائنگ اکیڈمی سے پائلٹ کی ٹریننگ پوری کی ۔
والدہ فریدہ زبیری کے مطابق 20 دن قبل ہی ماریہ الہ آباد آئی تھیں اور چار پانچ دن قیام کے بعد ممبئی واپس لوٹ گئی تھیں۔ ماریہ کی والدہ یہ بتاتےہوئے رو پڑتی ہیں کہ ایک دن پہلے ہی ان کی ماریہ سے فون پر بات ہوئی تھی اور انہوں نے والدہ کو بھی ممبئی بلایا تھا ۔ وہیں ماریہ کے والد ڈاکٹر اقبال حسن زبیری بیٹی کی موت سے صدمے میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ بیٹی کو اپنی طرح ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے ، لیکن بیٹی کا پائلٹ بننے کا خواب تھا اور اس نے ملک کی پہلی مسلم پائلٹ بن کر اپنا خواب پورا کیا۔
ماریہ کی شادی 18 سال پہلے رائے بریلی کے رہنے والے عامر رضوی کے ساتھ ہوئی تھی۔ شادی کے بعد وہ ممبئی منتقل ہوگئی تھیں۔ ماریہ کی 15 سال کی ایک بیٹی بیلا زبیری ہے ۔ بیلا نے اسی سال دسویں کلاس کا امتحان پاس کیا ہے۔ ماریہ کے اہل خانہ کے مطابق وہ اپنی بیٹی بیلا سے بے انتہا محبت کرتی تھیں۔ ڈیوٹی پر بھی وہ ہر تھوڑی دیر میں بیٹی سے فون پر بات کرنا نہیں بھولتی تھیں۔