اتر پردیش میں او بی سی (پسماندہ ذات) کی 18 ذاتوں کو ایس سی (درج فہرست ذات) میں شامل کرنے سے متعلق جاری کیے گئے تین نوٹیفکیشن کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے رد کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ یہ نوٹیفکیشن سماجوادی پارٹی اور بی جے پی حکومت میں جاری کیے گئے تھے۔
پہلے 21 اور 22 دسمبر 2016 کو اس وقت کی اکھلیش حکومت میں نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، اور پھر 24 جون 2019 کو بھی یوگی حکومت میں نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ان تینوں ہی نوٹیفکیشن کو رد کر دیا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے 2005 میں بھی 18 او بی سی ذاتوں کو ایس سی میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا، لیکن پھر یہ واپس لے لیا گیا تھا۔
ہبلی کے عیدگاہ میدان کو ‘گائے کے پیشاب’ سے ‘پاک’ کرنے کے بعد سہ روزہ ‘گنیش اتسو’ کا آغاز
عرضی دہندہ کا کہنا تھا کہ او بی سی ذاتوں کو ایس سی کیٹگری میں شامل کرنے کا اختیار صرف ہندوستان کی پارلیمنٹ کو ہے، ریاستوں کو اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں دیا گیا ہے۔ اسی بنیاد پر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ایس سی سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر 24 جنوری 2017 سے ہی روک لگائی ہوئی تھی۔ اس معاملے میں ریاستی حکومت کی طرف سے گزشتہ 5 سال سے کوئی کاؤنٹر ایفی ڈیوٹ داخل نہیں کیا گیا۔
بہرحال، ایڈووکیٹ جنرل اجئے کمار مشرا نے عدالت کو بتایا کہ نوٹیفکیشن کو بنائے رکھنے کا کوئی آئینی اختیار نہیں ہے۔ اس بنیاد پر عدالت نے تینوں نوٹیفکیشن کو رد کر دیا۔ عدالت میں عرضی دہندہ کے وکیل راکیش گپتا کی طرف سے دلیل دی گئی کہ آئین کے شق 341(2) کے تحت پارلیمنٹ کو ہی یہ اختیار ہے، پارلیمنٹ ہی ایس سی کی فہرست میں ترمیم کر سکتی ہے۔ اس لیے نوٹیفکیشن رد ہونے سے 18 او بی سی ذاتوں کو ایس سی میں شامل نہیں کیا جا سکے گا۔ اس درمیان عدالت نے معاملے کی سماعت کے دوران افسران کے رویے پر تلخ تبصرہ کیا۔ عدالت نے آئین کے التزامات کی بار بار خلاف ورزی کرنے والے افسران کو سزا دینے کی بات کہی۔