لکھنؤ(نامہ نگار) ۔دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام مولانا احمد بخاری کی تنظیم مسلم مجلس عمل سے استعفیٰ دے کر علیحدہ ہونے والے بلال نورانی جلدہی اپنی نئی تنظیم کو تشکیل دیں گے۔مسٹر نورانی نے کہاکہ مسلمانوں کے مسائل کے سلسلہ میں ہریانہ کی جاٹ تحریک کی طرح آرپار کی لڑائی لڑنے سے بھی گریز نہیں کیاجائے گا۔ واضح ہوکہ نورانی نے گزشتہ دنوں مولانااحمدبخاری پر ذاتی فائدے کاالزام لگاتے ہوئے تنظیم کی ریاستی کنوینر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیاتھا۔ انہوںنے دعویٰ کیاکہ تنظیم کے زیادہ تر عہدہ دار ان کی حمایت میں ہیں اور جلدہی جلسہ کرکے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیاجائے گا۔
مسٹر بلال نورانی نے مولانا احمد بخاری پر قوم وملت کی نہیں بلکہ ذاتی فائدے کا الزام لگایا انہوںنے کہاکہ گزشتہ ۲۰فروری کوہوئے جلسہ میں ریاست کی سماج وادی پارٹی حکومت میں گزشتہ ۴برسوں کے کاموں کا جائزہ لیاجارہاتھا۔جلسہ سے قبل ہی مولانا اپنے داماد عمر علی کے ساتھ خفیہ طریقہ سے وزیر اعلیٰ سے ملے اس طرح کی خفیہ ملاقاتوں کا کیا مطلب ہے اور اس کا مقصد کیاہے۔اس کی اطلاع تنظیم کے اراکین کو ہونا کیا ضروری نہیں تھا۔ جلسہ میں جن نمائندوں کو مدعو کیاگیا تھا انہیں وزیر اعلیٰ سے ہوئی ملاقات کے بارے میں کیوں نہیں بتایاگیا۔ انہوںنے الزام لگایا کہ ۲۰فروری کا جلسہ سماج وادی پارٹی حامی لوگوںنے منعقد کیاتھا۔ جلسہ سے قبل وزیراعلیٰ سے خفیہ طریقہ سے ہوئی ملاقات کی اطلاع ہونے پر اگلے دن جلسہ میں صرف کچھ لوگ ہی شامل ہوئے۔تنظیم کے زیادہ تر عہدیدار ہمارے ساتھ ہیں۔
انہوںنے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت سے ناراض ہوکر مولانا نے ہمیشہ ذاتی فائدہ حاصل کیاہے پہلے داماد کو ایم ایل سی بنوایاپھر وسیم احمد کو آلودگی بورڈ کا نائب صدربنوایا سماج وادی حکومت کے دوراقتدار میں مولانا حکومت سے دس بار ناراض ہوئے لیکن اگر ناراض تھے توداماد سے استعفیٰ کیوں نہیں دلایا۔مسٹر بلال کہتے ہیں کہ مولانا کے ساتھ کافی لمبا ساتھ رہاہے اس دوران کئی بار محسوس ہوا،ہر بار سمجھایا لیکن الگ الگ معاملوں کے سلسلہ میں بات الجھتی رہی اب حد سے تجاوز ہونے پر علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ ہم نے تنظیم کے ساتھ منسلک ہوکر قوم اورملت کیلئے پختہ کام کرنے کی کوشش کی۔
مسٹر بلال نے کہاکہ اپنی نئی تنظیم کی عہدیداروں کی میٹنگ سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی اور نائب صدر مولانا ڈاکٹر کلب صادق جیسے سینئر مذہبی رہنماؤں کی بھی رہنمائی حاصل کریں گے۔مسٹر نورانی نے کہاکہ نئی تنظیم کی تشکیل پر غوروفکر کرکے جلد فیصلہ لیا جائے گا۔مسٹربلال کہتے ہیںکہ تنظیم کے زیادہ ترضلعوں کے نمائندے ان کے رابطہ میں ہیں اورمارچ کے آخری ہفتہ یااپریل کے پہلے ہفتہ میں سبھی نمائندوں کا جلسہ کرکے آئندہ کا لائحہ عمل تیارکیاجائے گا۔ مسلمانوں کے مسائل کے سلسلہ میں وزیراعلیٰ سے ملاقات کا وقت حاصل کرکے انہیں سچرکمیٹی کی سفارشیں،مسلمانوں کی تعلیم،بیروزگاری جیسے بنیادی مسائل پر گفتگو کریں گے۔