کبھی ملائم سنگھ یادو کے بے حد قریبی لوگوں میں شمار کئے جانے والے امرسنگھ کے بی جے پی سے منسلک ہونے کی قیاس آرائیاں عروج پر ہیں۔ ان کے حالیہ بیان بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ امر سنگھ سے خاص بات چیت میں نیوز 18 نے جب ان سے یہی سوال کیا، تو انہوں نے ان امکانات کو خارج نہیں کیا۔
امرسنگھ نے کہا کہ بی جے پی سے ان کے منسلک ہونے کا فیصلہ (بی جے پی صدر) امت شاہ کوکرنا ہے، میں بی جے پی سے منسلک ہوں یا نہیں، لیکن اب مودی جی کے لئے ہی کام کروں گا۔
راجیہ سبھا ممبرپارلیمنٹ امرسنگھ نے سماجوادی پارٹی (ایس پی) اوربہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) پرتنقید کرتے ہوئے انہیں “ذات پرست” قراردیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ مایاوتی اوراکھلیش یادو کے بجائے وزیراعظم نریندرمودی اوروزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ جانا پسند کریں گے۔ انہوں نے کہا “اگر بوا- ببوا سے موازنہ کیا جائے تو میری پسند مودی اوریوگی ہی ہوں گے”۔
دراصل وزیراعظم نریندر مودی نے گزشتہ دنوں لکھنو کی ریلی میں امر سنگھ کا ذکر کیا تھا، اس کے بعد سے ہی کہا جانے لگا کہ سماجوادی پارٹی امر سنگھ جلد ہی بھگوا پارٹی میں شامل ہونے والے ہیں۔
اس دوران خبر یہ بھی ہے کہ بی جے پی کی اتحادی جماعت سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی نے 2019 کے لوک سبھا الیکشن کے لئے امر سنگھ کو اعظم گڑھ سے ٹکٹ کی پیشکش کی ہے۔ سنگھ سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ اعظم گڑھ سے الیکشن لڑیں گے، توانہوں نے واضح طور پرانکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی ایک علاقے سے چپک کرنہیں رہ سکتا۔ ابھی مودی جی کے ہاتھ کو مضبوط کئے جانے کی ضرورت ہے اورمیں مودی کے لئے کام کروں گا۔
امرسنگھ نے کہا کہ پورے ملک میں اس حقائق سے سبھی واقف ہیں کہ مودی کی شخصیت اوران کے کام کا مقابلہ سارے لوگ مل کر بھی نہیں کرسکتے۔ اگرمجھے مایاوتی، ممتا بنرجی اورمودی میں سے کسی کو وزیراعظم عہدہ کا امیدوارمنتخب کرنا ہوتومیرا ووٹ یقینی طور پرمودی کے ساتھ ہے۔