واشنگٹن: امریکی انٹیلی جنس حکام نے دعوٰی کیا ہے کہ ایرانی حکومت سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کروانا چاہتی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اُنہیں اس حوالے سے خفیہ ذرائع نے کئی ہفتے پہلے بتادیا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ جب سے انہیں ایران کے ہاتھوں ٹرمپ کے قتل کی سازش کے حوالے سے معلوم ہوا ہے تب سے اُن کی سیکیورٹی غیر معمولی حد تک بڑھادی گئی ہے۔ سیکریٹ سروس کو ٹرمپ کی تمام مصروفیات کا علم رہتا ہے۔ کسی بھی جگہ اُن کے خطاب سے پہلے سیکریٹ سروس ایجنٹس پہنچتے ہیں اور فول پروف سیکیورٹی یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ امریکا کے سابق صدر کو ایران قتل کروانا چاہتا ہے تاہم ہفتے کو پنسلوانیہ کے شہر بٹلر میں ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کا بظاہر اِس سازش سے کوئی تعلق نہیں۔
ٹرمپ پر گولی چلانے والے بیس سالہ تھامس میتھیو کروکس کے بارے میں امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے یہ حملہ انفرادی حیثیت میں کیا اور اُس کا کسی بھی سازش سے کوئی تعلق نہ تھا۔ اس کا ایران سے کوئی رابطہ بھی ثابت نہیں ہوسکا ہے۔
دوسری طرف امریکی سیکریٹ سروس کو ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے شدید نکتہ چینی کا سامنا ہے۔ امریکی میڈیا میں یہ سوال زور و شور سے اٹھایا جارہا ہے کہ جب امریکی حکام کو خفیہ ذرائع سے ٹرمپ کے قتل کی ایرانی سازش کی اطلاع مل ہی چکی تھی تو پھر سیکیورٹی بڑھائی کیوں نہیں گئی اور اگر سیکیورٹی بڑھادی گئی تھی تو ایک مسلح نوجوان ٹرمپ کے جلسہ گاہ سے اس قدر نزدیک کیسے پہنچ گیا کہ اُنہیں نشانہ بناسکے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی سیکریٹ سروس کی غفلت کے حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا ہے اور امریکی کانگریس میں بھی تحقیقات کے حوالے سے سیکریٹ سروس کے سربراہ کو طلب کیا جاچکا ہے۔