امریکا نے یوکرین پر روس کے حملے کی پہلی برسی کے موقع پر یوکرین کے لیے مزید 2 ارب ڈالر کے ہتھیار دینے کا وعدہ کیا ہے اور روس اور اس کے اتحادیوں کے خلاف نئی پابندیوں، نئے برآمدی کنٹرول اور محصولات کا اعلان کیا ہے۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے ان نئی پابندیوں کا مقصد روس کی عسکری صلاحیت کو کمزور کرنا ہے۔
دوسری جانب فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے کہا کہ اس نے یوکرین پر روس کے حملے کے ردعمل میں روس کی رکنیت معطل کر دی ہے۔واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے یوکرین کے لیے امداد میں ایف-16 لڑاکا طیارے شامل نہیں ہیں جن کی یوکرین نے درخواست کر رکھی ہے۔
امریکا کی جانب سے ان پابندیوں میں جی سیون اتحادی ممالک بھی شامل ہیں جن کے تحت 200 افراد اور اداروں اور ایک درجن روسی مالیاتی اداروں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
ان ممالک نے پابندیوں کو روکنے کے لیے روس کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکا کی زیرسربراہی ’انفورسمنٹ کوآرڈینیشن میکانزم‘ کے قیام کا منصوبہ بنایا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ پابندیوں کا مقصد روس کے علاوہ یورپ، ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں موجود ان کرداروں کو ہدف بنانا ہے جو روس کے جنگی اقدامات کی حمایت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ ’روسی فیڈریشن کے ناقابل قبول اقدامات ایف اے ٹی ایف کے ان بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں جن کا مقصد سلامتی، تحفظ اور عالمی مالیاتی نظام کی سالمیت کو فروغ دینا ہے‘۔
پیرس میں ہونے والے 5 روزہ اجلاس کے بعد ایف اے ٹی ایف نے نائجیریا اور جنوبی افریقہ کو بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا جن کی نگرانی میں اضافہ کیا گیا ہے اور کمبوڈیا اور مراکش کو اس کیٹیگری سے نکال دیا۔