امریکی حکام نے القاعدہ کے بانی سربراہ اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کی گرفتاری میں معلومات فراہم کرنے پر ایک ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق امریکا کو خدشہ ہے کہ حمزہ بن لادن القاعدہ کی قیادت اپنے ہاتھ میں لے سکتا ہے کیونکہ تنظیم میں اسے ‘ولی عہد الجھاد’ کا لقب دیا گیا ہے۔
حمزہ بن لادن کےمصدقہ ٹھکانے کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں تاہم اس کی پاکستان ، افغانستان یا ایران میں جبری نظر بندی کا امکان ظاہر کیا جاتا ہے۔
مئی 2017ء کو امریکی تحقیقاتی ادارے’ایف بی آئی’ کے ایک سابق افسر نے امکان ظاہر کیا تھا کہ حمزہ کو القاعدہ کی قیادت سونپی جاسکتی ہے اور وہ اپنے والد کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہے۔
القاعدہ کے ایک سابق عہدیدار علی سوفان نے ایک امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ 28 سالہ حمزہ بن لادن تنظیم میں پائے جانے والے اختلافات دور کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ القاعدہ کے جنگجوئوں کے ہاں بن لادن کے صاحبزادے کوقدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نے حمزہ کو بھی اس کے والد کی طرح اس وقت عالمی دہشت گردوں میں شامل کردیا تھاجب وہ ابھی بچہ تھا۔
ایف بی آئی کے سابق عہدیدار نے کہا کہ القاعدہ عناصر حمزہ کی کم سنی سے فائدہ اٹھا کر القاعدہ کی کارروائیوں کی ترویج، تنظیم کی حمایت اور نئے جنگجوئوں کی بھرتیوں کی کوشش کررہےہیں۔
علی سووفان کاکہنا ہے کہ حمزہ بن لادن کو تنظیم میں اہم ذمہ داری اس کی اپنے والد کے ساتھ وفاداری اور اسامہ بن لادن کے وضع کردہ اصولوں کی پاسداری کی بدولت سونپی جاسکتی ہے۔ حمزہ اپنے صوتی پیغامات میں اپنے والد ہی کی طرح کا انداز بیان استعمال کر چکے ہیں۔
اب تک حمزہ بن لادن کے 6 ریکارڈڈ بیانات سامنے آئے ہیں جن میں وہ اپنے والد کے قتل پرمغرب سے بدلہ لینے پر زور دیتا رہا ہے۔ اس نے لندن، پیرس اور ماسکو میں حملوں کی بھی ترغیب دی۔