واشنگٹن: پینٹاگون نے امریکا اور روس کے درمیان ہوئے ایک معاہدے کے تحت ممنوع قرار دیے گئے میزائل کا تجربہ کرلیا۔مذکورہ معاہدہ گزشتہ برس ترک کردیا گیا تھا، تاہم اس پر اسلحے کی روک تھام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اس تجربے سے ماسکو کے ساتھ اسلحے کی غیر ضروری جنگ شروع ہونے کا خطرہ ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پروٹو ٹائپ میزائل کو غیر جوہری وار ہیڈ سے لیس کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
تاہم پینٹاگون نے اس کی مزید خاصیت بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میزائل کو کیلیفورنیا میں موجود وینڈن برگ ایئربیس کے اسٹیٹک لانچ اسٹینڈ سے لانچ کیا گیا جو کھلے سمندر میں گرا۔
اس ضمن میں محکمہ دفاع کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ بیلسٹک میزائل نے 500 میل سے زائد کی پرواز کی۔
واضح رہے کہ مذکورہ تجربہ ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب اسلحے کے کنٹرول کے مستقبل کے بارے میں غیریقینی میں اضافہ ہورہا ہے۔
اس ضمن میں امریکا اور روس کے مابین 2010 میں ہونے والی نیو اسٹارٹ ٹریٹی فروری 2021 میں ختم ہوجائے گی جس کی شرائط پر مزید مذاکرات کیے بغیر اسے مزید 5 سال کے لیے توسیع دی جاسکتی ہے تاہم اس حوالے سے امریکی حکومت کی جانب سے عدم دلچسپی کا اظہار کیا گیا۔