امریکی حکام کا کہنا ہےکہ غزہ میں جنگ بندی کے نئے مذاکرات کے پہلے دن پیش رفت ہوئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی حکام نےمغربی کنارے میں فلسطینیوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حملے ناقابلِ قبول قرار دیے ہیں۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی حکام نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حملے بند ہونے چاہئیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی تو جاری ہے ہی مغربی کنارے میں گزشتہ شب فلسطینیوں کے گھروں پر اسرائیلی شدت پسندوں نے حملے بھی کیے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی شدت پسندوں نے کئی فلسطینیوں کے گھروں اور کاروں کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں 1 فلسطینی شہید اور 1 زخمی ہو گیا۔
فلسطینی شہداء کی تعداد 40 ہزار سے متجاوز
اسرائیلی فوج کی غزہ میں فلسطینیوں کی جاری نسل کشی میں 7 اکتوبر سے اب تک فلسطینی شہداء کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
شہداء میں 16 ہزار 4 سو سے زیادہ بچے اور 11 ہزار سے زیادہ خواتین شامل ہیں، ان حملوں میں 92 ہزار سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ہزاروں فلسطینیوں کے اسرائیلی بم باری سے تباہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہونے کا قومی امکان ہے۔
غزہ جنگ بندی مذاکرات کا پھر آغاز
دوسری جانب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ جنگ بندی مذاکرات کے ایک اور دور کا آغاز ہو گیا ہے۔
حماس کا مذاکرات میں شرکت سے انکار
امریکی، مصری، قطری حکام کے ساتھ اسرائیلی وفد بھی مذاکرات میں شریک ہے، جبکہ حماس نے مذاکرات میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ بہت سے سمجھوتے کیے لیکن اسرائیل کی طرف سے کوئی سنجیدہ ردِعمل نہیں آیا۔
حماس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو شہید کر دیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدہ کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
حماس نے یہ بھی کہا ہے کہ آج کے مذاکرات میں کوئی سنجیدہ بات ہوئی تو پھر ثالثوں سے ملاقات کریں گے۔
فوری طور پر معاہدہ ہونے کی توقع نہیں: جان کربی
دوسری جانب ترجمان امریکی قومی سلامتی مشیر جان کربی کا کہنا ہے کہ دوحہ میں امید افزاء بات چیت شروع ہو گئی ہے لیکن فوری طور پر معاہدہ ہونے کی توقع نہیں ہے، بات چیت کل بھی جاری رہ سکتی ہے۔