نئی دہلی: تروپتی مندر کے پرساد ’لڈو‘ میں جانوروں کی چربی اور دیگر غیر معیاری مواد کے استعمال کے الزامات پر تنازع زور پکڑ گیا ہے۔ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بعد سیاست مزید گرما گئی ہے۔
دریں اثنا، سوشل میڈیا پر تروپتی مندر کے لڈو میں امول گھی کے استعمال کی خبریں بھی گردش کر رہی تھیں۔ امول نے ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا ہے۔
امول نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ میں کہا، ’’ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نے کبھی بھی ترومالا تروپتی دیوستھانم (ٹی ٹی ڈی) کو امول گھی کی سپلائی نہیں کی۔‘‘ امول نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’ہمارا گھی جدید ترین پروڈکشن یونٹس میں تیار ہوتا ہے اور اعلیٰ معیار کا ہوتا ہے، جو آئی ایس او تصدیق شدہ ہے۔‘‘
امول نے اپنے گھی کے خالص ہونے اور معیار کے بارے میں کہا کہ ’’امول گھی اعلیٰ معیار کے دودھ کی چکنائی سے تیار کیا جاتا ہے اور ہماری دودھ کی مصنوعات ایف ایس ایس اے آئی کی سخت جانچ کے عمل سے گزرتی ہیں۔‘‘
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ نائیڈو نے الزام لگایا کہ وائی ایس آر کانگریس کے دور حکومت میں تروپتی کے لڈو میں جانوروں کی چربی کا استعمال کیا گیا۔
اس معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وزیراعلیٰ نے تروپتی دیوستھانم (ٹی ٹی ڈی) کے انتظامیہ سے فوری رپورٹ طلب کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے گی۔