نئی دہلی، 29 نومبر (یو این آئی) معذور بچوں کی معذوری کو ابتدائی مراحل میں ہی کم کرنے کے لیے ملک بھر میں تقریباً 14 لاکھ آنگن واڑی کے کارکنوں کو معذور بچوں کے تئیں حساس بنانے کی تیاری چل رہی ہے۔
بہبودی خواتین و اطفال کے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے منگل کے روز یہاں منعقدہ پروگرام میں کہا کہ آنگن واڑی کے کارکنوں کو معذور بچوں اور ان کی معذوری کے تئیں حساس بنانے کی طرف آگے بڑھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سماجی انصاف و تفویض اختیارات کی مرکزی وزارت آنگن واڑی کے کارکنوں کو معذوری کے تئیں حساس بنانے میں تعاون کرتی ہے۔ اس سے ملک بھر میں بچوں کی معذوری میں 30 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔ معذور بچوں کے تئیں آنگن واڑی کے ملازمین کی شناخت اور ان کو حساس بنانے سے ملک میں ایک منفرد افرادی قوت تیار ہوگی۔ اس موقع پرمرکزی وزیر نے پروگرام میں ‘معذور بچوں کے لیے آنگن واڑی پروٹوکول’ کا بھی افتتاح کیا۔
بہبودی خواتین واطفال کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر منجپرا مہندر بھائی، اور سماجی انصاف و تفویض اختیارات کی مرکزی وزارت میں سکریٹری راجیش اگروال موجود تھے۔ اس پروگرام میں ملک بھر سے آنگن واڑی کارکنان اور متعلقہ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔
محترمہ ایرانی نے آنگن واڑی مراکز کو مزید جامع بنانے کے لیے ان کی اصلاح اور اپ گریڈ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ آنگن واڑی کارکنوں کی تربیت اور صلاحیت سازی کے لیے 300 کروڑ روپے مختص کیے گئے ش ہیں۔ آنگن واڑی کے کارکنوں کی رسائی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فی الحال تین سے چھ سال کی عمر کے 4.37 کروڑ بچوں کو روزانہ گرم کھانا فراہم کیا جا رہا ہے اور تین سال کی عمر کے 4.5 کروڑ بچوں کو گھر لے جانے والا راشن اور آٹھ کروڑ بچوں کو کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔
پروٹوکول کی کتابچہ کے مطابق پہلے مرحلے میں معذوری کی ابتدائی علامات کی جانچ کی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں کمیونٹی پروگرام منعقد کیے جائیں گے اور خاندانوں کو بااختیار بنایا جائے گا۔ تیسرے مرحلے میں آنگن واڑی کارکنان اور آشا ورکرز متعلقہ معذور بچوں اور خاندانوں کی مدد کریں گے اور انہیں خصوصی مقامات پر بھیجیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع انتظامیہ کو تعلیم اور تغذیہ کی خصوصی ضروریات کو پورا کرنے، معذور بچوں اور ان کے خاندانوں کو بااختیار بنانے کے لیے سوالمبن کارڈ فراہم کرنے میں رہنمائی کی جائے گی۔ ان بچوں کو نیوٹریشن ٹریکر سے بھی منسلک کیا جائے گا۔
وزیر موصوفہ نے کہا کہ آنگن واڑی کے کارکنان سماج کی ذہنیت کو بدلنے کے لیے نچلی سطح پر بیداری اور حساسیت پیدا کریں گے۔
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ اگر جلد تشخیص ہوجائے تو ہندوستان میں 30 فیصد معذوری کو روکا جا سکتا ہے۔ چھ سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے صحیح اقدامات اور سادہ کھیل پر مبنی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ہی، نشوونما کی تاخیر کو مزید سنگین معذوری میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔
2011 کی مردم شماری کے مطابق ہندوستان میں 2.2 فیصد لوگ معذوری میں مبتلا ہیں جو کہ موجودہ آبادی کا تقریباً تین کروڑ ہے۔