گلبرگہ 26 نومبر (یو این این) ڈاکٹر ماجدداغی کو ان کی تقریباً چار دہائیوںہ پر محیط ادبی و سماجی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ریاست کی باوقار ممتاز تنظیم “جئے کنڑیگار سینے” نے ایس ایم پنڈت رنگ مندر گلبرگہ میں شری بسواراجندر مہاسوامی جڈگا، شری دتتا دگمبر شنکر لنگ مہاراجہ اور شری دتتا ایچ بھاسگی کے ہاتھوں ڈاکٹر ماجدداغی کو ” حیدرآباد کرناٹکا کے انمول رتن” کا ایوارڈ عطا کیا.
واضح رہے کہ قبل ازیں کرناٹک اْردو اکاڈمی بنگلور نے اْردو نثر کی فروغ واشاعت میں ان کی نمایاں خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے 2007ء کا “ایوارڈ برائے نثری خدمات” بدست سابق وزیر اعلی ریاست کرناٹکا ڈاکٹر این دھرم سنگھ عطا کیا تھا –
2010ء میں ان کے تحقیقی و تنقیدی مضامین کے مجموعہ ” فن کے کچھ نئے تنقیدی زاویئے ” پرکرناٹک اْردو اکیڈمی بنگلور نے الحاج ڈاکٹر قمرالاسلام سابق ریاستی وزیر کے ہاتھوں ” 2010ء کی بہترین کتاب” کا ایوارڈ عطا کیا اور اسی طرح
2008ء میں حکومت کرناٹک کی جانب سے وزیرِ اعلی کرناٹک شری بی ایس یڈی یورپا نے علاقہ حیدر آباد کرناٹکا کے “بہترین نثر نگار” کا ایوارڈ عطا کیا تھا ۔
2013ء میں کرناٹک یونین آف ورکنگ جرنلسٹ بنگلور نے ضلع انچارج وزیر گلبرگہ ڈاکٹر قمرالاسلام اور وزیرطبی تعلیم ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل کے ہاتھوں “بیسٹ جرنلسٹ “کے ایوارڈ سے نوازا۔
2014ء میں غیر سیاسی تنظیموں کے مْتحدہ محاذ نے 371 (جے) کیلئے کامیاب جِدوجہد کرنے والوں میں ڈاکٹر ماجدداغی کی نمایاں خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں” 371 جہدکار ” کے ایوارڈ سے نوازا-
جبکہ ڈاکٹر ماجدداغی کی سماجی خدمات کااعتراف کرتے ہْوئے 2000ء میں ہندی پرچار سمیتی آندھرا پردیش نے “سیوا ہیرو” اور”سیوابھوشن” کے اعزازات سے سَرفرازکیا تھا. اگسٹ 2017 میں بہمنی فاونڈیشن کی جانب سے انہیں “گلبرگہ کے انمول رتن” کا ایوارڈ تفویض کیا گیا تھا. علاوہ ازیں
27/جنوری 2017ء کو ڈاکٹر قمرالاسلام کی 69 ویں یوم پیدائش کے موقع پر “کاروان ٹیپو سلطان شہید آرگنائزیشن” کی جانب سے ان کی ادبی، سماجی، صحافتی اور تعلیمی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے رنگ مندر گلبرگہ ہی میں ایک عظیم الشان تہنیتی تقریب کے موقع پر “سیوارتن” ایوارڈ عطا کرتے ہوئے انہیں توصیفی سند عطا کی گئی تھی۔
ڈاکٹرماجدداغی کے تنقیدی وتحقیقی مضامین و مقالات ملک کے موقر جرنلس میں شائع ہْوتے رہتے ہیں انہوں نے اب تک ریاستی و قومی سطح کے کئی کانفرنسس و سمینارس میں اپنے مقالات پیش کئے ہیں.
کرناٹک اْردو اکاڈمی بنگلور نے2011ء میں ان کی قومی یکجہتی، بھائی چارہ، حب الوطنی اور اخوت کے موضوع پر لکھی ہوئی نظموں کا مجموعہ “زوالِ آدم”شائع کرچْکی ہے۔
اور اب تک پانچ کتابیں (1)” فن کے کچھ نئے تنقیدی زاویے ” تنقیدی و تحقیقی مضامین کا مجموعہ. (2)” زوالِ آدم” نظموں کا مجموعہ (3) ” شرن بسواپااپا مہاراج کی لائقِ ستائش سماجی وتعلیمی خدمات ” (4) “عصری فکرِنو” (تنقیدی و تحقیقی مضامین کا مجموعہ.) کے علاوہ (5) “ودیادھر” منتخبہ ہمہ لسانی مضامین کا مجموعہ منظرِ عام پر آ چکے ہیں۔
ڈاکٹرماجدداغی ہمہ لسانی ادبی تنظیم “لوک ساہتیہ منچ گلبرگہ” کے بانیان میں سے ہیں جس کے وہ سیکریٹری، کنوینئر کے بعد اب موجودہ صدر ہیں یہ تنظیم گْزشتہ دو دہائیوں سے ہمہ لسانی ادبی خدمات انجام دے رہی ہے.شْعبہ اْردو و فارسی گلبرگہ یونیورسٹی گلبرگہ میں 1991ء سے بحیثیت مہمان لکچرار درس وتدریس کی خدمات انجام دے رہے ہیں-
انھوں نے ادب اور صحافت سے متعلق کئی سیمیناروں اود کار گاہوں میں شرکت کی اور اپنے مقالات پڑھے۔انہوں نے CWDS (منسٹری آف ویمن ڈیو لپمنٹ اسٹیڈی) اور CFAR (وزارتِ تعلیم و تحقیق) کے اشتراک سے 5, 6 اور7/ ڈسمبر 2004ء میں اولڈاینکر بیچ ریاست گوا میں ماہرین مردم شماری، قانون،طبی، اخلاقیات، آبادی و سماجیات کے علاوہ ذرائع ابلاغ کے سہ روزہ قومی سطح کے ورکشاپ ” sex selection & Female Peeticide” میں شرکت کی اور پیدائش سے قبل دخترکشی کے رجحان کی پْر زْور مزمت کرتے ہْوئے اجلاس میں اسکے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا.اسی طرح سہ روزہ “ساوتھ ایشن پیس کانفرنس اینڈپیس مارچ” اکھل بھارت رچناتمک سمیتی نئی دہلی کے زیر اہتمام 4، 5 اور 6/اگسٹ 2001ء کو چنئی میں صدر سمیتی محترمہ نرملا دیشپانڈے( صدرنشین گاندھی فائو نڈیشن دہلی وسابق رکن پارلیمان) کی دعوت پر کر ناٹک سے نمائندگی کرتے ہْوئے شرکت کی- ڈاکٹرماجدداغی نے 1995ء میں رکن کرناٹک اْردو اکاڈمی کی حیثیت سے اپنی تین سالہ میعاد میں کئی یادگار پروگرام اور اہم اقدامات کیلئے موثر نمائندگی کی ہے۔
ڈاکٹرمحمدماجدعلی داغی کی پیدائش ضلع محمدآباد بیدر کی تاریخ سازاورادب پرور سرزمین چٹگوپہ (معین آباد) میں یکم/جون1961ء کو ہْوئی جبکہ آپ کاآبائی وطن موضع موگھہ تعلقہ چنچولی ضلع گلبرگہ ہے۔ ابتدائی تعلیم اپنے وطنِ مالوف چٹگوپہ میں ہْوئی اورزمانہء پری یو نیورسٹی ہی سے گلبرگہ میں مستقل سکونت پذیر ہیں۔ دانش گاہِ گْل و برگ’ گلبرگہ یونیورسٹی سے 1990ء میں اْردو سے ایم اے کیا اور 13/جون 1995ء میں گلبرگہ یونیور سٹی نے ان کے تحقیقی مقالہ “ضلع کرنول میں اْردو زبان وادب ، صحافت اور تعلیم کا مطالعہ- آزادی کے بعد” پر پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کی-ہندی سمیلن الہ آبادسے2000ء میں “سکشاوشارد” میں بڑی امتیازی کامیابی حاصل کی جو بی ایڈ کے مماثل ہے۔
1980ء کے بعد جن قلم کاروں نے گیسوئے اْردو سنوارنے کا بیڑہ اْٹھایا ہے ان میں ایک اہم اور معتبر نام ڈاکٹر ماجدداغی کا ہے جو گزشتہ چار دہوں سے سرزمین دکن کے ادبی اْفق پر اپنی حیات آفرین فکر کی کرنیں بکھیر نے میں مصروف ہیں-ڈاکٹر ماجدداغی بیک وقت شاعر’ ادیب اور صحافی و معلم کے مناصب جلیلہ پر فائز سماج کی ناہمواریوں اور ناانصافیوں سے نبرد آزماہیں اور عصری حسیت سے مملو تخلیقات کے ذریعہء ہم عصروں میں اپنی الگ پہچان رکھتے ہیں۔
ڈاکٹرماجدداغی تقریبا دو دہوں سے مْلک کے کثیر الاشاعت اْردو روزنامہ منصف کے نمائندہ خصوصی کی خدمات انجام دے رہے ہیں, ایڈیٹر اِن چیف خان لطیف محمد خان نے ان کے حسن خدمات کا اعتراف کرتے ہْوئے 2006ء میں انہیں “بیسٹ رپورٹرآف کرناٹک” کے ایوارڈ سے نوازا۔
ڈاکٹر ماجدداغی اردو زبان و ادب کے فروغ واشاعت کے لئے خدمات انجام دے رہی جنوبی ہندوستان کی سب سے بڑی تنظیم انجمن ترقی اردو ہند شاخ گلبرگہ کے موجودہ سیکرٹری کے علاوہ کئی سرکاری و غیر سیاسی اداروں، تنظیموں اور انجمنوں میں مختلف عہدوں پر بہ حسن و خوبی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اس راجیہ اتسو پروگرام میں دیگر ایوارڈس یافتگان میں شری ویجناتھ پاٹل سابق ریاستی وزیر، شری لکشمن دستی صدر جناپرا سنگھرش سمیتی، ماروتی راؤ ڈی مالے سابق رکن قانون ساز کونسل ، جئے پرکاش ایڈیشنل ایس پی گلبرگہ، ڈاکٹر شیو کمار سی آر جیمس، ماروتی پاور صنعت کار، شیولنگ اپا ڈی ایڈیٹر روز نامہ سندھیا کال، پربھاکر جوشی ادیب و صحافی، آدی ناتھ ہیرا اور سنیل کلکرنی کو بھی “حیدر آباد کرناٹکا کے انمول رتن” ایوارڈ سے نوازا گیا۔ قبل ازیںسابق مرکزی وزیر ریلوے جناب سی کے جعفر شریف اور سابق ریاستی وزیر و کنڑا داکار امبریش کے دیہانت پر 2منٹ کی خاموشی منائی گئی ۔
اس تہنیتی تقریب میں ممتاز کنڑا فلمی ستارے، سیاسی قائدین، ادباء، شعراء ، صحافیوں اور دانشوروں کے علاوہ عوام کی کثیر تعداد شریک تھی۔