اسرائیل کے انتہا پسند وزیر برائے قومی سلامتی اتما بن گویر نے مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ کے اندر یہودی عبادت گاہ بنانے کا اعلان کر کے گزشتہ سال اکتوبر سے جاری حماس اسرائیل جنگ کو مزید ہوا دیدی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو کے قدامت پسند وزیر اتمار بن گویر کا آرمی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا اگر وہ بنا سکے تو مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں یہودی عبادت گاہ ضرور بنائیں گے، اس مقدس جگہ پر اسرائیلی جھنڈا بھی لگاؤں گا۔
خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ جسے یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں، مسلمانوں کے لیے تیسرا مقدس ترین مقام اور فلسطینیوں کی شناخت ہے، یہودی اسے پہلا اور دوسرا ٹیمپل تصور کرتے ہیں جسے 70 قبل مسیح میں رومیوں نے تباہ کر دیا تھا۔
اسرائیلی حکام کی جانب سے دہائیوں سے بنائے گئے قوانین کے تحت یہودی اور دیگر غیر مسلم مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں مخصوص اوقات میں جا سکتے ہیں تاہم انہیں وہاں کسی قسم کی عبادت کرنے یا کوئی بھی مذہبی نشان دکھانے کی اجازت نہیں ہے۔
آرتھوڈوکس یہودیوں کی جانب سے بھی اتمار بن گویر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور نامور یہودی ربیوں کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کی حرمت کی وجہ سے کسی بھی یہودی کا وہاں داخلہ ممنوع ہے۔
حالیہ کچھ سالوں میں اتمار بن گویر جیسے سخت گیر مذہبی رہنماؤں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کی کئی بار بے حرمتی کی گئی اور اس دوران یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان جھگڑے بھی ہوئے۔
دسمبر 2022 میں قومی سلامتی کے وزیر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اتمار بن گویر 6 بار مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا دورہ کر چکے ہیں۔
مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ کا کنٹرول ظاہری طور پر اردن کے پاس ہے تاہم حقیقی طور پر کمپاؤنڈ میں داخلے کی اجازت کا کنٹرول اسرائیلی فورسز نے سنبھال رکھا ہے۔
بن گویر کا آرمی ریڈیو کو انٹرویو میں کہنا تھا یہودیوں کو مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں عبادت کی اجازت ہونی چاہیے، جب عرب اپنی مرضی سے جہاں چاہیں عبادت کر سکتے ہیں تو یہودیوں کو بھی اپنی مرضی سے عبادت کی اجازت ہونی چاہیے۔
اسرائیلی وزیر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ صیہونی ریاست کی موجودہ پالیسی اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ یہودی ماؤنٹ ٹیمپل میں جاکر عبادت کریں۔