جودھ پور: راجستھان مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے مدارس کے نصاب میں آپریشن سندور کو شامل کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ راجستھان مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ایم ڈی چوپدار نے جمعہ کے روز بتایا کہ آپریشن سندور کو ثانوی تعلیمی بورڈ کے نصاب میں شامل کیا جائے گا۔
چوپدار نے جودھ پور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں شیخاوٹی کے ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھتا ہوں، میری خواہش ہے کہ ہماری افواج نے آپریشن سندور کے ذریعے جو بہادری دکھائی ہے، وہ مدارس کے بچوں کو بھی پڑھائی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ جب کرنل صوفیہ نے پہلی بار اتنے بڑے آپریشن کی بریفنگ دی تو سب کو ان پر فخر ہوا۔ ہم زیادہ سے زیادہ مسلم بچوں کو ان کے بارے میں بتائیں گے تاکہ وہ آگے بڑھیں۔
اس کے لیے ہم ثانوی تعلیمی بورڈ سے بات کریں گے اور اسے نصاب میں شامل کریں گے اور بچوں کے ساتھ میٹنگ کر کے انہیں اس بارے میں آگاہ کریں گے۔ خاص طور پر لڑکیوں کو اس بارے میں آگاہ ہونا چاہیے۔
کرنل صوفیہ مسلم کمیونٹی کی بیٹی ہیں اور اتنے بڑے عہدے پر فائز ہیں۔ اس سے معاشرے میں بیداری آئے گی اور بچوں کو بھی ترغیب ملے گی۔
‘مدارس کو 10ویں کی منظوری ملنی چاہیے’
چیئرمین نے کہا کہ راجستھان ثانوی تعلیمی بورڈ کے تحت 3700 مدارس چل رہے ہیں۔ اس وقت آٹھویں جماعت تک تعلیم دی جاتی ہے۔ میں نے پچھلی حکومت سے مطالبہ کیا تھا اور میں موجودہ حکومت سے بھی مطالبہ کر رہا ہوں کہ مدارس کم سے کم دسویں کلاس تک تسلیم کیا جائے تاکہ آٹھویں جماعت کے بعد ڈراپ آؤٹ پر قابو پایا جا سکے۔
چوپدار نے بتایا کہ فی الحال مدراس کی جدید کاری پر کام جاری ہے۔ اسمارٹ کلاسز اور آلات مل رہے ہیں۔ ان مدارسوں میں دین کی دی جا رہی ہے جس میں انسانیت سکھائی جاتی ہے۔
‘بدعنوان افسران ہراساں کر رہے ہیں’
چیئرمین نے کہا کہ گذشتہ حکومت نے مدرسہ بورڈ کے 5000 سے زائد پیرا ٹیچرز کو ریگولر کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن وہ حکومت میں واپس نہیں آئی۔ جانچ بھی ہو چکی تھی۔
موجودہ حکومت بھی چاہتی ہے کہ ریگولرائزیشن ہو لیکن کرپٹ افسران اس میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں اور مسلسل مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ جو اساتذہ صحیح ہیں اور جن کے کاغذات درست ہیں انہیں ریگولر کیا جائے۔