کراچی میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک اور ڈاکٹر کا انتقال ہوگیا، کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزز (کے آئی ایچ ڈی) کے سابق ڈاکٹر فرقان وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے۔
انتہائی کم عرصے میں تیسرے ڈاکٹر کی کورونا سے موت کے بعد کراچی کی طبی برادری میں خوف و بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ حال ہی میں کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز سے ریٹائر ہونے والے ڈاکٹر فرقان کورونا وائرس سے انتقال کر گئے کیونکہ شہر کے کئی ہسپتالوں کا دورہ کرنے کے باوجود انہیں آئسولیشن وارڈ اور وینٹی لیٹر کی سہولت میسر نہ آ سکی۔
انہوں نے بتایا کہ گلش اقبال بلاک 2 کے رہائشی ڈاکٹر فرقان میں چار دن قبل وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور ان کی اہلیہ کا بھی کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر فرقان دل کے مریض تھے اور وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انہوں نے خود کو گھر پر آئسولیٹ کر لیا تھا۔
ڈاکٹر قیصر نے بتایا کہ ہفتے کو ڈاکٹر فرقان کو سانس لینے میں شدید دشواری پیش آرہی تھی اور اتوار کو انہوں نے ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں داخل ہونے کی بہت کوشش کی اور اس سلسلے میں چند ہسپتالوں کا دورہ بھی کیا لیکن انہیں کہیں داخل نہیں کیا گیا۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو پورا دن مختلف ہسپتالوں کے چکر لگانے کے باوجود ڈاکٹر فرقان کو کہیں بھی وینٹی لیٹر کی سہولت میسر نہ آئی۔
ڈاکٹر قیصر نے بتایا کہ ڈاکٹر فرقان نے اپنی آواز موبائل پر ریکارڈ کر لی تھی جس میں وہ ایمبولینس ڈرائیور کو وینٹی لیٹر کا بندوبست کرنے کا کہہ رہے تھے لیکن وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکا اور ڈاکٹر فرقان اتوار کی شام چار بجے چل بسے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر فرقان شہر قائد میں کورونا کا شکار ہو کر جاں بحق ہونے والے تیسرے ڈاکٹر ہیں جہاں ان سے قبل ڈاکٹر عبدالقادر سومرو اور ڈاکٹر زبیدہ ستار بھی وائرس کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
پاکستانی میڈیکل ایسوسی ایشن کے سینئر عہدیدار نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کے سب سے بڑے شہر کی صورتحال ہے جہاں ڈاکٹر کو بھی وینٹی لیٹر اور آئسولیشن وارڈ کی سہولت میسر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور دیگر ڈاکٹرز حکام کو مستقل خبردار کر رہے ہیں کہ وہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت لاک ڈاؤن نافذ کریں کیونکہ بصورت دیگر پورا نظام صحت تباہ ہو جائے گا اور ملک میں مریضوں کی تعداد دستیاب سہولتوں سے کہیں زیادہ ہو جائے گی۔
دوسری جانب رکن قومی اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما نفیسہ شاہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ڈاکٹر فرقان کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سینئر ڈاکٹر کورونا وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے لیکن پاکستان تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ صورتحال خطرناک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ روزانہ ایک ڈاکٹر جان کی بازی ہار رہا ہے اور جلد ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے گنجائش نہیں ہو گی، کیا حکومت اس وقت کا انتظار کر رہی ہے؟