عراق میں اتوار کے روز بھی دارالحکومت بغداد اور جنوبی علاقوں میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں اور عومی مقامات پر جمع ہوئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ ‘خوفزدہ’ کرنے کے لیے تشدد کے باوجود احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
بغداد میں حکومت مخالف مظاہرے کے دوران ہجوم اس تحریک کے آغاز کے مقام تحریر اسکوائر پر جمع ہوا۔
طبی عملے کے بتایا کہ جمعہ کے روز تحریر اسکوائر کے قریب واقع پارکنگ کمپلیکس میں نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کیا تھا جس میں 20 مظاہرین اور 4 پولیس افسران ہلاک ہوئے تھے۔

File Photo
مظاہرین نے اس خوف کا اظہار کیا تھا کہ حملہ ان کی تحریک کو نقصان پہنچانے کا اشارہ ہے، لیکن اتوار کے روز بھری دھوپ میں تحریر اسکوائر پر جمع ہونے والے افراد کی تعداد حیران کن تھی۔
احتجاجی مظاہرے میں شریک 23 سالہ عائشہ نے کہا کہ ‘وہ جن طریقوں سے ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں، لیکن ہم سڑکوں پر موجود ہیں۔’

File Photo