یمنی حکام کے ساتھ ساتھ متعدد عالمی رہنماؤں نے جنگ یمن کے خلاف مظاہروں کی اپیل کی ہے۔
یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحیت، قحط، انسانی مسائل، بدامنی اور تباہی و بر بادی کا سلسلہ بند کرانے کے لیے کچھ رہنماؤں نے عالمی یوم یمن کے عنوان سے پچیس جنوری کو عالمگیر مظاہروں کی کال دی ہے۔
جنگ یمن کی شدید مخالفت کے حوالے سے شہرت رکھنے والے برطانوی سیاستداں اور لیبر پارٹی کے سابق سربراہ جیرمی کوربن اور آزاد امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے دنیا بھر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پچیس جنوری کو یمن کے حق میں مظاہرے کریں۔
جیرمی کوربن اور سینینٹر برنی سینڈرز نے یہ اپیل جنگ مخالف عالمی اتحاد ’جنگ بند کرو‘، کے پیلیٹ فارم سے کی ہے۔
اس مظاہرے کا مقصد امریکی صدر جو بائیڈن پر دباؤ ڈال کر جنگ یمن بند کرانے کا مطالبہ کرنا بتایا گیا ہے۔
دوسری جانب یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان نے اپنے ملک کے خلاف جارحیت اور محاصرے کو ایک جرم قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس صورتحال کا جاری رہنا اُس سے بڑا جرم ہوگا۔
انصار اللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے جارحیت اور محاصرے کے حوالے سے سعودی حکام کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی اتحاد میں شامل ملکوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر سعودی اتحاد نے یمن کے خلاف اپنے مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ فوری طور پر بند نہ کیا تو انہیں اس کا بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
سعودی عرب نے امریکہ کی حمایت اور متحدہ عرب امارات نیز بعض دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر مارچ دو ہزار پندرہ سے مغربی ایشیا کے غریب اسلامی ملک یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے جس کے نتیجے میں اب تک سولہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
لاکھوں یمنی شہریوں کو بھوک اور غذائی اشیا کی قلت کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ نے یمن کی صورتحال کو تاریخ کا بدترین انسانی بحران قرار دیا ہے۔