نئی دہلی، 11 مارچ: سپریم کورٹ نے تین طلاق پر روک سے متعلق دوسرے آرڈیننس کو چیلنج دینے والی درخواست پر سماعت سے پیر کو انکار کر دیا۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے وکیل ریپک كنسل کی درخواست مسترد کر دی۔ صدر رام ناتھ كووند نے 21 فروری کو تین طلاق پر روک سےمتعلق مسلم خواتین (شادی حقوق تحفظ) دوسرا آرڈیننس- 2019، کو منظوری دے دی تھی۔
مسلمان عورت کی شادی کے حقوق کے تحفظ آرڈیننس، 2019 کی دفعات برقرار رکھنے کے لئے تیسری بار آرڈیننس لایا گیا ہے۔ اس کے ذریعہ تین طلاق کو غلط اور غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ اسے ایک قابل سزا جرم تصور کیا گیا ہے، جس کے تحت تین سال کی سزا اور جرمانے کا التزام ہے۔
شادی شدہ مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ کے مقصد سے لایا گیا یہ آرڈیننس انہیں ان کے شوہروں کی جانب سے فوری اور ناقابل واپسی ’طلاق بدعت‘ کے ذریعہ طلاق دیئے جانے سے روکے گا۔
اس سے متعلق بل لوک سبھا میں گزشتہ سال منظور کیا گیا تھا، لیکن راجیہ سبھا میں اتفاق نہ بن پانے کی وجہ سے منظور نہیں ہو پایا تھا، جس کی وجہ سے حکومت کو آرڈیننس لانا پڑا ۔
اس کے بعد سرمائی اجلاس میں حکومت نے اس بل میں کچھ ترمیم کر کے اسے لوک سبھا سے پھر منظور کروا لیا تھا، لیکن ایوان بالا میں یہ پھر معلق ہو گیا۔ اس کے پیش نظر مرکزی کابینہ نے پھر سے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کیا تھا اور اسے صدر کی منظوری کے لئے بھیجا تھا۔