نئی دہلی : حکومت نے کہا ہے کہ وہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ذریعے تاریخی ورثے کے تحفظ اور شناخت کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے اور جہاں کسی خاص جگہ کو نشان زد کرکے درج کیا گیاہے، اس پر ہی کھدائی وغیرہ کا کام ہوتا ہے ۔
وزیر ثقافت گجیندر سنگھ شیخاوت نے لوک سبھا میں ایک ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اے ایس آئی کا کام بلا روک ٹوک جاری ہے اور حکومت وراثت کے تحفظ کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ ایسے ممکنہ مقامات جہاں ورثے کی نشان دہی کی گئی ہے، ان ورثوں کی مزید مستند معلومات دستیاب ہو، اس کے بارے میں کام جاری ہے۔ متعدد مقامات پر میوزیم بھی قائم کئے جارہے ہیں اور دریافت ہونے والے ورثے کے بارے میں لٹریچر شائع کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخی اہمیت کے حامل ورثے کی شناخت اور ان کومنظر عام پر لانے کے لئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا پرائیویٹ اور سرکاری موڈ میں بھی کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کس علاقے میں ورثے ہیں، ان کی نشاندہی کرکے اسے فہرست میں شامل کرکے اس مقام کی کھدائی کی جاتی ہے۔ فہرست میں شامل کرنے کے لیے ایک عمل ہوتا ہے اور اس عمل کے مکمل ہونے کے بعد ہی اس پر مزید کارروائی کی جاتی ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں، وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان اور وزیر مملکت جینت چودھری نے کہا کہ تمل ناڈو کے دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) کے اراکین ایوان میں سوال پوچھتے ہوئے بھی سیاست کرتے ہیں۔ وہ زبان کے نام پر سیاست کرتے ہیں اور جماعتی سیاست کرتے ہیں، جس کی وجہ سے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔ اس پر ڈی ایم کے ارکان نے زبردست ہنگامہ کیا اور ایوان کے وسط میں جاکر حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان اسپیکر اوم برلا نے ایوان کی کارروائی جاری رکھی اور ارکان سے ایسا نہ کرنے کی اپیل کی۔