بریلی کے معروف عالم دین مولانا شہاب الدین رضوی نے اعظم خان کی فیملی کو ہراساں کرنے کے حوالہ سے اکھلیش یادو کو نشانہ بنایا ہے۔ شہاب الدین رضوی کا کہنا ہے کہ ’’اکھلیش یادو اپنی ناکامی کا الزام مسلمانوں پر لگا رہے ہیں۔ سچی بات یہ ہے کہ وہ اعظم خان کے خلاف ہونے والی تمام کارروائیوں کے سیاسی مضمرات سے پہلے ہی واقف تھے اور انہوں نے اسے روکنے کی زیادہ کوشش نہیں کی۔
اب صورتحال ایسی ہے کہ اعظم خان اور ان کا خاندان شاید کبھی صحت یاب نہیں ہو سکے گا۔‘‘ مولانا شہاب الدین رضوی نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کو اب کوئی اور سیاسی راستہ تلاش کرنا چاہیے۔
آل انڈیا مسلم جماعت کے صدر شہاب الدین رضوی کا دعویٰ ہے کہ تمام مسلم جماعت اب اعظم خان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن وہ اب اکھلیش یادو کے ساتھ نہیں جانا چاہتے۔ انہوں نے کہا ’’اکھلیش یادو ہمیشہ اپنی ذات کے لوگوں کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں لیکن مسلمانوں کے حق میں بولتے ہوئے ان کا ٹوئٹ بھی لڑکھڑا جاتا ہے۔
مسلمانوں کو اس بات کو سمجھنا چاہئے اور آئندہ انتخابات میں کوئی اور راستہ تلاش کرنا چاہئے۔ اعظم خان خاندان کے معاملے میں اکھلیش یادو کے مختلف موقف سے مسلمانوں میں مایوسی ہے۔
مولانا شہاب الدین واحد شخص نہیں ہیں جنہوں نے اس معاملے پر اتنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں فرضی سرٹیفکیٹ کیس میں اعظم خان، ان کی بیوی اور بیٹے کو جیل بھیجے جانے کے بعد مغربی اتر پردیش میں اس طرح کے کئی رد عمل سامنے آئے ہیں جس میں مسلم سماج کے تمام دانشوروں نے بر وقت اعظم خان کے حق میں آواز نہ اٹھانے پر اکھلیش یادو کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مرادآباد کے ایک ریٹائرڈ ایڈمنسٹریٹو آفیسر عقیل احمد کا کہنا ہے کہ ’’اکھلیش یادو نے زیادہ ضروری اور بہت مضبوط موقف نہیں دکھایا، حالانکہ اعظم خان کے خلاف جو بھی کارروائی ہوئی اس میں عدالتی طریقہ کار کی پوری طرح سے پیروی کی گئی۔ حال ہی میں جعلی برتھ سرٹیفکیٹ کیس میں طویل ٹرائل کے بعد انہیں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
ہم صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد ان کے خلاف کارروائی نے زور پکڑا اور سماج وادی پارٹی اور اکھلیش یادو نے متوقع آواز نہیں اٹھائی۔‘‘
اعظم خان اس سے قبل بھی ایک سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں رہ چکے ہیں۔ اعظم خان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اثر و رسوخ کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے بیٹے عبداللہ اعظم کے لیے جعلی برتھ سرٹیفکیٹ بنوایا۔ اس سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر عبداللہ اعظم نے اسمبلی الیکشن لڑا تھا اور ایم ایل اے بنے تھے، تاہم اس کے بعد ان کا انتخاب منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اعظم خان اس وقت اپنے خاندان کے ساتھ رام پور جیل میں ہیں۔
اعظم خان کو عدالتی کارروائی کے بعد سزا سنائی گئی اور جیل بھیج دیا گیا۔ اس کے بعد سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا کے ذریعے کہا کہ اعظم خان اور ان کے خاندان کو نشانہ بنا کر سماج کے ایک پورے طبقے کو ڈرانے کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ وہ عوام دیکھ بھی رہی ہے اور سمجھ بھی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی والوں نے اعظم خان صاحب کے خلاف سازش رچی ہے۔ وہ ایک بڑے لیڈر ہیں، انہوں نے یونیورسٹی بنائی، اس لیے وہ نفرت پھیلانے والوں کی آنکھوں میں کھٹک رہے ہیں۔
میرٹھ کے سماجی کارکن عبدالغفار کا کہنا ہے کہ اکھلیش یادو صرف بیان بازی کرنے والے لیڈر بن گئے ہیں۔ ان کی پارٹی نے اعظم خان صاحب کے لیے کوئی جارحانہ مہم نہیں چلائی۔ میڈیا پر محض بیانات دینے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ بہتر ہوتا اگر وہ اعظم خان کے لیے لڑتے۔
سماج وادی پارٹی کے لیڈر ایم ایل اے آشو ملک کا کہنا ہے ’’اعظم خان صاحب سماج وادی پارٹی کے بہت سینیئر لیڈر ہیں۔ ان کے مشکل وقت میں سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کی قیادت میں پوری پارٹی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ اعظم خان صاحب خود جانتے ہیں کہ پارٹی نے ان کے لیے کیا کیا ہے! اکھلیش یادو نے بھی ہمیشہ ان کے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور پارٹی نے کئی مظاہرے بھی کیے ہیں۔ ان کے خلاف آج تک جو بھی کارروائی ہوئی ہے وہ افسوس ناک ہے۔ ہم اس کے اور اس کے خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘