مین پوری لوک سبھا ضمنی انتخاب کے درمیان اتر پردیش حکومت نے شیوپال یادو کی سیکورٹی کو کم کرنے کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ پرگتی شیل سماجوادی پارٹی (پی ایس پی) کے قومی صدر اور جسونت نگر سے رکن اسمبلی شیوپال یادو کی سیکورٹی کو حکومت نے گھٹا کر زیڈ سے وائی کیٹگری میں کر دیا ہے۔ اتر پردیش حکومت کے محکمہ داخلہ نے سیکورٹی ڈائریکٹوریٹ کی رپورٹ پر ان کی حفاظت میں یہ کمی کی ہے۔
دراصل اکھلیش یادو کے ساتھ شیوپال یادو کے جب خراب رشتے تھے تو یوگی حکومت کی طرف سے ان کی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا گیا تھا۔ 2017 کے مئی ماہ میں شیوپال یادو کی سیکورٹی کے گھیرے کو سخت کیا گیا تھا۔ اس وقت شیوپال یادو نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات بھی کی تھی۔ اس کے بعد سیکورٹی گھیرے کو زیڈ کیٹگری میں بدل دیا گیا تھا۔
یوگی حکومت کی طرف سے 26 نومبر کو شیوپال یادو کی سیکورٹی کم کیے جانے کو لے کر حکم جاری کیا گیا ہے۔ لکھنؤ پولیس کمشنریٹ کی طرف سے ایس پی ویبھو کرشن کی طرف سے سیکورٹی گھیرا گھٹائے جانے سے متعلق حکم جاری کیا گیا ہے۔ اس حکم میں کہا گیا ہے کہ 25 نومبر کو ریاستی سطح کی سیکورٹی کمی کی میٹنگ ہوئی۔ اس میں فیصلہ لیا گیا کہ جسونت نگر سے سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی اور پرگتی شیل سماجوادی پارٹی کے سربراہ شیوپال سنگھ یادو کی زیڈ کیٹگری سیکورٹی کو کم کر دیا جائے۔
شیوپال یادو کی سیکورٹی میں تخفیف کے بعد پہلے رد عمل میں پی ایس پی نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پی ایس پی ترجمان دیپک مشر نے کہا کہ حکومت اگر سوچتی ہے کہ سیکورٹی میں تخفیف کر کے یا ڈرا دھمکا کر شیوپال یادو کے رخ میں کوئی تبدیلی لا سکے گی، تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ ایک پرائیویٹ چینل سے بات چیت میں انھوں نے کہا کہ سیکورٹی گھٹائے جانے سے انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔