حیدرآباد۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے ’ اقلیتوں میں انتہا پسندی‘ والے بیان کے بعد ان پر جوابی حملہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیدی حیدرآباد میں رہنے والے مٹھی بھر لوگوں سے ڈر گئی ہیں۔ دراصل،ممتا نے پیر کے روز ٹی ایم سی کارکنان کے ساتھ میٹنگ میں ’ اقلیتوں میں انتہا پسندی‘ کا ذکر کیا اور لوگوں کو اس سے آگاہ رہنے کی ہدایت دی تھی۔ انہوں نے اویسی کا نام لئے بغیر کہا تھا کہ حیدرآباد کی ایک سیاسی پارٹی بی جے پی سے پیسے لے کر اقلیتوں میں انتہا پسندی پھیلاتی ہے۔
وہیں، اسد الدین اویسی نے ممتا کے بیان کا کرارا جواب دیتے ہوئے کہا’ یہ مذہبی انتہا پسندی نہیں ہے کہ کہیں بھی اقلیتوں میں بنگال کے مسلمانوں کا ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں سب سے خراب حالت ہے۔ اگر دیدی حیدر آباد میں رہنے والے مٹھی بھر لوگوں سے پریشان ہیں تو وہ یہ بتائیں کہ لوک سبھا سیٹوں میں بی جے پی نے کیسے 42 میں سے 18 سیٹیں جیت لیں‘‘۔
ممتا کا الزام
بتا دیں کہ ممتا بنرجی نے پیر کے روز کوچ بہار میں پارٹی کارکنان کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا ’’ میں دیکھ رہی ہوں کہ اقلیتوں کے درمیان کئی انتہا پسند موجود ہیں۔ ان کا ٹھکانہ حیدرآباد میں ہے۔ آپ لوگ ان پر دھیان مت دیجئے‘۔
خاص بات یہ ہے کہ ممتا نے میٹنگ کے بعد کوچ بہار میں مدن موہن مندر جا کر پوجا ارچنا کی۔ اس کے بعد وہ راجباڑی گراؤنڈ میں منعقد راس میلہ میں بھی شامل ہوئیں۔ بتا دیں کہ ایک ہفتہ پہلے اس مندر میں کوچ بہار سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نتیش پرمانک بھی پوجا کرنے پہنچے تھے۔