رپورٹ کے مطابق اگھنو میاں کا بیٹا محمد قاسم خان جہاں پورپنچایت کے وارڈ نمبر11 کا رہنے والا ہے، جسے چھیریا بریارپورتھانے کے کنبھی گاو کے راجیو یادو نے گولی ماردی۔
بہار کے بیگوسرائے میں مبینہ طورپرایک شخص کے ساتھ مذہب کی بنیاد پرتشدد کا معاملہ سامنےآیا ہے۔ اس حادثہ سے متعلق آل انڈیا مسلم مجلس اتحاد المسلمین سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی ٹوئٹ کیا ہے۔ اویسی نےایک ویڈیو ٹوئٹ کو دوبارہ ٹوئٹ کیا ہے۔ اویسی نے لکھا ہے ‘قاسم نےاپنا نام بتا کراپنی زندگی تقریباً کھودی تھی، لیکن یہ سچ ہے کہ میں ڈررہا ہوں۔ یہ پاگل پن کہاں سےآتا ہے؟ اوپرسے۔ بی جے پی قیادت نے ہمیں مسلسل پاکستان کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔ ہم ان کی نظرمیں انسان نہیں ہیں، ہم نشانے پرہیں’۔
اویسی نےاس کے ساتھ جو ٹوئٹ دوبارہ ٹوئٹ کیا ہے، اس میں لکھا ہے’مسلمانوں کے خلاف ایک اورتشدد کا سانحہ۔ بہارکے بیگو سرائے میں ایک مسلم ہاکرکوگولی ماردی گئی’۔ کسی لڑکےنےاس کا نام پوچھا، اس نےکہا محمد قاسم۔ اس کے بعد اس نے نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا ‘تویہاں کیا کررہا ہے، تجھے تو پاکستان میں ہونا چاہئے اوراسے گولی ماردی’۔ ٹوئٹ کرنے والے شخص نےاس کے ساتھ ایک ویڈیو بھی پوسٹ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پروائرل ہورہا ہے یہ ویڈیو
انگریزی روزنامہ ‘دی ہندو’ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق محمد قاسم نام کے ایک نوجوان کونام پوچھنے کے بعد اتوارکوگولی ماردی گئی۔ چھیریا – بریارپورتھانے میں اس سے متعلق معاملہ درج کیا گیا ہے۔ حالانکہ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ابھی تک ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پرایک ویڈیو وائرل ہورہا ہے، جس میں ایک زخمی نوجوان اپنی آپ بیتی بتا رہا ہے۔
کیسے بچی قاسم کی جان
رپورٹ کے مطابق اگھنو میاں کا بیٹا محمد قاسم خان جہاں پورپنچایت کے وارڈ نمبر 11 کا رہنے والا ہے، جسے چھیریا بریارپورتھانے میں آنے والے کنبھی گاوں میں وہیں کے رہنے والے راجیو یادو نےگولی ماردی۔ قاسم پھیری لگاتا ہے اوراتوارکی صبح وہ اپنے کام سے کنبھی گاوں گیا تھا۔ قاسم نے دی ہندوکوبتایا کہ مجھے راجیو یادو نے روک لیا اورمیرا نام پوچھا، جب میں نے اپنا نام بتایا تواس نے مجھے گولی ماردی اورکہا کہ تم کو پاکستان چلے جانا چاہئے۔ راجیونےاس وقت شراب پی ہوئی تھی اوروہ اپنی پستول میں دوسری گولی بھرنے لگا تبھی میں نے اسے دھکا دیا اوروہاں سے بھاگ گیا۔ اس معاملے میں بیگو سرائے سے الیکشن لڑنے والے کنہیا کمارنے بھی ٹوئٹ کیا ہے۔
مدد کے لئے کوئی نہیں آیا
قاسم کے کندھے میں گولی لگی ہے۔ وائرل ہورہے ویڈیو میں قاسم بتارہا ہےکہ اس وقت وہاں کوئی بھی نہیں تھا نہ ہی کوئی اس کی مدد کرنے کےلئےآیا۔ وہ کسی طرح تھانےآیا، جہاں سے پولیس اسےاسپتال لےگئی۔ نیوز18 کے مقامی نامہ نگارکو پولیس نے بتایا کہ محمد قاسم نے اپنی شکایت میں ہندو- مسلم جیسی کسی بھی بات کا ذکرنہیں کیا ہے۔ یہ معاملہ مذہبی نہ ہو کر پراپرٹی سے متعلق ہے۔