نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آسارام [؟][؟] کی آبروریزی کے دو مقدمات میں دائر ضمانت کی درخواست آج مسترد کر دی اور ساتھ ہی جھوٹی میڈیکل رپورٹ جمع کرانے کی وجہ سے ان پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ اور ایف آئی آر درج کرانے کا حکم بھی دیا۔
آسارام [؟][؟]نے خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت عظمی میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔ اس کے لئے انہوں نے ایک میڈیکل رپورٹ بھی دی تھی جسے عدالت نے فرضی قرار دیا۔ عدالت نے آسارام [؟][؟]کی صحت پر آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ (ایمس) کے بورڈ سے 10 دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کی تھی، جسے ہسپتال نے داخل کر دیا تھا۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر عدالت نے کہا کہ اس سے صاف ہے کہ آسارام [؟][؟]کی حالت پوری طرح ٹھیک ہے ، تو صحت بنیاد پر انہیں ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
حکومت نے بھی آسارام [؟][؟]کی ضمانت کی مخالفت کی تھی۔ اس سے پہلے راجستھان حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ آسا رام کے وکلاء نے ضمانت کے معاملے میں جیل سپرنٹنڈنٹ کا فرضی خط لگایا ہے ، جس کے مطابق آسارام [؟][؟]کی حالت خراب ہونے کی بات بتائی گئی تھی۔
آسارام [؟][؟]کو جودھپور پولیس نے 31 اگست 2013 میں گرفتار کیا تھا اور تبھی سے وہ جیل میں ہے ۔ ایک کمسن لڑکی نے آسارام [؟][؟]پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے جودھپور کے قریب واقع منائی گاؤں میں بنے آشرم میں اس کا جنسی استحصال کیا تھا۔