واشنگٹن، 26 جون (یو این آئی) وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے بدھ کے روز شمالی ماریانا جزائر کے دارالحکومت سائپن کی وفاقی عدالت میں جاسوسی ایکٹ کی خلاف ورزی کے ایک معاملے میں اعتراف جرم کیا۔
یہ مسٹر اسانج اور امریکی محکمہ انصاف کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت کیا گیا، تاکہ انہیں مزید جیل کی سزا سے بچایا جاسکے اور برسوں سے جاری قانونی جنگ کو ختم کیاجاسکے۔
قابل ذکر ہے کہ قومی دفاع سے متعلق خفیہ معلومات کو غیر قانونی طور پر حاصل کرنے اور پھیلانے کے ایک معاملے میں اعتراف جرم کے باوجود، مسٹر اسانج کو امریکہ میں کسی قید کی سزا کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور انہیں آسٹریلیا واپس جانے کی اجازت ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ مسٹر اسانج امریکہ نہیں آنا چاہتے تھے، اس لیے امریکی محکمہ انصاف نے بحر الکاہل میں واقع امریکن کامن ویلتھ کے ایک دور دراز جزیرے میں سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔
مسٹر اسانج 2009 اور 2011 کے درمیان خفیہ فوجی اور سفارتی دستاویزات حاصل کرنے اور جاری کرنے میں اپنے کردارکی وجہ سے امریکی حکومت کے ساتھ طویل قانونی جنگ میں الجھے ہوئے تھے۔ ان فائلوں میں افغانستان اور عراق کی جنگوں سے متعلق امریکی فوج کے ہزاروں خفیہ دستاویزات شامل تھے۔