ترکی کی عدالت نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کے تحت 20سعودی شہریوں کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع کر دی۔
جمال خاشقجی کے قتل کا مقدمہ سعودی مشتبہ افراد کی عدم موجودگی میں چلایا جارہا ہے، ملزمان پر جان بوجھ کر اور بہیمانہ طریقے سے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا اور استغاثہ نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے تھے۔
جمال خاشقجی کو 12 اکتوبر 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا تھا۔
جمال خاشقجی کی ترک منگیتر بھی سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت میں موجود تھیں انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جمال کو شادی کیلئے کاغذات کی تصدیق کیلئے قونصل خانے بلوایا گیا تھا۔
جمال خاشقجی کی ترک منگیتر نے عدالت کو بتایا گیا کہ سعودی حکومت کے نقاد سمجھے جانیوالے جمال خاشقجی امریکی اخبار کیلئے کام کرتے تھے، امید ہے مقدمہ چلنے سے پتہ چلے گا کہ جمال کی لاش کہاں ہے۔
ترک منگیتر نے اپنے بیان میں کہا کہ مقدمے کی سماعت سے قتل اس کے محرکات کا پتہ چلے گا، جمال کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
دوسری جانب جمال خاشقجی کے بیٹوں نے مئی 2020 ء میں اپنے باپ کے قاتلوں کو معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ سال قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں سعودی عرب میں 5 افراد کو سزائے موت جبکہ 3 کو دو دو سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔
کیس کی سماعت کے موقع پر ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کمرہ عدالت میں موجود تھے۔