افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سکھوں کی عبادت گاہ پر حملے میں 25 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق حکومت نے تصدیق کی ہے کہ گردوارے پر نامعلوم مسلح افراد اور خود کش بمبار نے حملہ کیا تھا۔
حملہ آوروں نے 25 افراد کو ہلاک کیا تاہم سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تمام حملہ آور ہلاک ہو گئے۔
طالبان کے ایک ترجمان کی جانب سے حملے کی تردید کی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
‘رائٹرز’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے کے کئی گھنٹے بعد افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان کی جانب سے بیان سامنے آیا کہ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن مکمل کر لیا ہے جب کہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نے یہ وضاحت نہیں کی کہ گردوارے پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد کیا تھی۔
افغان وزارت داخلہ نے ایک اور اعلامیے میں کہا کہ حملے میں 25 افراد ہلاک ہوئے پہؐ جب کہ آٹھ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
آپریشن کے دوران 80 افراد کو بحفاظت عبادت گاہ سے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔
قبل ازیں افغانستان کی پارلیمان کے ایک رکن نے بتایا تھا کہ کچھ نامعلوم مسلح افراد جن کے ہمراہ خودکش بمبار بھی موجود ہیں، نے کابل میں سکھوں کے ایک مذہبی کمپلیکس پر حملہ کیا ہے۔
افغانستان کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور حملہ آوروں پر قابو پانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ترجمان کے مطابق افغان سیکیورٹی فورسز نے عمارت کی پہلی منزل کو کلیئر کرا لیا ہے لیکن عمارت میں کئی شہریوں کے موجود ہونے کی وجہ سے فورسز احتیاط سے کام لے رہی ہیں اور لوگوں کی جانیں بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ابتدا بھی یہ واضح نہیں تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد کیا ہے اور وہ کس جماعت یا تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں۔
افغانستان کی پارلیمان کے سکھ رکن نریندر سنگھ خالصہ نے کہا تھا کہ انہیں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اب تک چار حملہ آوروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جب کہ عمارت میں 200 کے زائد افراد کے پھنسے ہونے کی اطلاع ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ تین خودکش بمباروں نے دھرماشالہ میں داخل ہو کر ایسے وقت فائرنگ شروع کی جب وہاں عبادت گزاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان سیکیورٹی فورسز حملہ آوروں سے مقابلہ کر کے عمارت کو کلیئر کرانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب گزشتہ روز ہی امریکہ نے افغانستان کی امداد میں ایک ارب ڈالر کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان نے کابل میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے حملوں کا کوئی سیاسی، مذہبی اور اخلاقی جواز نہیں ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں افغان عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ تمام عبادت گاہیں مقدس ہیں جن کی حرمت کو ہر وقت برقرار رکھا جانا چاہیے۔
افغانستان میں سکھ برادری کی تعداد بہت کم ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ 300 سکھ خاندان افغانستان میں آباد ہیں۔ اس سے قبل 2018 میں بھی جلال آباد کے علاقے میں سکھ برادری پر ایک حملہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ مذکورہ حملے میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔