اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر اسٹن گرینیڈز اور ربڑ کی گولیوں سے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس نے نمازیوں کو مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں داخلے سے روکا جو ممکنہ طور پر نئی حکومت کے احکامات تھے۔
ہلال احمر کی ایمرجنسی سروس کا کہنا تھا کہ دو فلسطینی ربڑ کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے اور تیسرا پتھر لگنے سے زخمی ہوا۔
فلسطینی نوجوانوں نے ردعمل میں کمپاؤنڈ کے قریب موجود پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کیا جنہوں نے اسٹن گرینیڈ اور ربڑ کی گولیاں فائر کی تھیں۔
مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد ہزاروں مظاہرین نے ریلی نکالی جبکہ 15 جون کو یہودی نسل پرستوں کی جانب سے ریلی نکالی گئی تھی اور وہ عربوں کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔
فلسطینیوں نے مارچ کے دوران چند شرکا کی جانب سے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر آنے کے بعد احتجاج کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا تاہم مصر کی ثالثی میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا جبکہ 15 جون کو ریلی نکالنے کا مقصد اسرائیل کی جانب سے 1967 کی جنگ میں مقدس شہر اور مقدس مقامات پر قبضے کا جشن منانا تھا۔
پولیس نے مارچ کے راستے میں موجود فلسطینیوں کو جبری طور پر ہٹایا تھا اور سخت سیکیورٹی فراہم کی تھی جبکہ ریلی کے شرکا نسل پرستانہ نعرے لگا رہے تھے۔
اسی دوران اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر غزہ پر بمباری کی تھی اور ان کا دعویٰ تھا کہ حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی بمباری سے کسی قسم کے جانی نقصان کی رپورٹ سامنے نہیں آئی تاہم مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس کی فائرنگ سے ایک فلسطینی خاتون جاں بحق ہوئی تھی۔
اسرائیل نے مصر کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے برخلاف فضائی کارروائی کی تھی۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں گزشتہ ہفتے ہی نئی حکومت تشکیل پائی ہے اور بینجمن نیتن یاہو دہائی سے زائد عرصہ حکمرانی کے بعد وزارت عظمیٰ سے محروم ہوگئے ہیں۔
عرب جماعتوں سمیت اتحادیوں کی مدد سے بننے والی حکومت کے مدت مکمل کرنے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ مسئلہ فلسطین کو بھی ممکنہ طور پر لٹکانے کی کوشش کرے گی۔
اسرائیل نے 1967 کی عرب-اسرائیل جنگ میں مغربی کنارے، غزہ اور مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کرلیا تھا جبکہ فلسطینی ان علاقوں کو اپنی ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں اور دہائیوں سے امن داؤ پر لگا ہوا ہے۔