عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے دفتر نے عوام کے پر امن مظاہروں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران عراق کے صدر برہم صالح نے ٹی وی پر قوم سے خطاب میں عوام کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی مشکلات و مسائل ہیں انہیں صرف قانون کے دائرے میں ہی حل کیا جاسکتا ہے۔
عراق کے بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیدعلی سیستانی کے دفتر نے جمعرات کی رات ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ آیت اللہ العظمی سیستانی عوام کے پر امن مظاہروں اور ان کے اصلاحات کے مطالبات کی حمایت کرتے ہیں ۔
آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے دفتر نے اسی کے ساتھ عوام سے ، مظاہروں میں آیت اللہ العظمی سیستانی کی تصاویر اور نام کا استعمال نہ کئےجانے کی اپیل بھی کی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کے دفتر نے یہ بیان بعض گروہوں کی جانب سے نماز جمعہ کے بعد بغداد کی شارع فلسطین پر دینی مرجع تقلید کی حمایت میں اجتماع کی اپیل کے سامنے آنے کے بعد جاری کیا ہے۔
اس دوران بغداد میں مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی کی تصاویر اٹھاکے آپ کی حمایت میں نعرے لگائے اور دشمنوں کی سازشوں سے عوام کی ہوشیاری کی ضرورت پر زور دیا ۔
عراقی عوام نے بغداد کے تحریر اسکوائر پر اپنے مظاہرے کے دوران امریکا اور صیہونی حکومت کے پرچم بھی نذرآتش کئے۔
مظاہرین نے عراق کے داخلی امور میں امریکا اور صیہونی حکومت کی مداخلت کی مخالفت میں نعرے بھی لگائے ۔
مظاہرین نے اعلان کیا کہ امریکا اور اسرائیل عراقی عوام کے اقتصادی مطالبات اور پر امن احتجاجی مظاہروں کو ہائی جیک اور منحرف کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اس دوران عراق کے صدر برہم صالح نے ٹی وی پر قوم سے خطاب میں عوام کے اصلاحات کے مطالبے کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔
انھوں نے اسی کے ساتھ کہا ہے کہ درپیش مشکلات و مسائل کو قانون کے دائرے میں ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نےاپنے خطاب میں مظاہرین کے خلاف تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری طرح عوام کے ساتھ ہیں۔
عراقی صدر نے عوام کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ اور سیکورٹی اہلکار ایک ہیں اور ایک دوسرے سے تعلق رکھتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ امن و امان کی برقراری میں سیکورٹی دستوں کی حمایت ہم سب کا فریضہ ہے ۔
برہم صالح نے کہا کہ ایوان صدر نے انتخابات کے نئے قانون کا جائزہ شروع کردیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ یہ نیا قانون فرقوں کی بنیاد پر کوٹہ سسٹم سے پاک ہوگا-
عراقی صدر نے کہا کہ کوشش کی جائے گی کہ نئے قانون انتخابات میں موجودہ انتخاباتی نظام کی خرابیاں اور نقائص نہ ہوں ۔ برہم صالح نے کہا کہ انتخابات کے نئے قانون کا بل آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔عراق کے صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ قبل از وقت انتخابات کے حق میں ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ عادل عبدالمہدی نے بھی وزارت عظمی کے عہدے سے استعفی دے کر اس کی موافقت کردی ہے اور سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ ان کے جانشین کا تعین کریں۔
اس دوران عراق کی عوامی رضا کار فورس الحشد الشعبی نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ عوامی رضا کار فورس، عوام کے مطالبات اور پر امن مظاہروں کی حمایت کرتی ہے لیکن ملک کے سیاسی امور میں مداخلت نہیں کرے گی ۔
الحشد الشعبی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک سیکورٹی فورس کی حیثیت سے دہشت گردی کے مقابلے میں ملک کے دفاع اور عراق کے اتحاد کی حفاظت کو اپنا فریضہ سمجھتی ہے۔
یاد رہے کہ عراق میں پچیس اکتوبر سے پر امن مظاہروں کا نیا دور شروع ہوا ہے ۔ عوام ملک میں بدعنوانی کا خاتمہ اور اقتصادی حالات میں بہتری کے لئے ملک کے سیاسی نظام میں اصلاحات چاہتے ہیں ۔اس دوران امریکا اور اسرائیل سے وابستہ بعض عناصر نے مختلف شہروں میں عوام کے بر حق اور پر امن مظاہروں کو اغوا کرکے انہیں شورش اور بلوے میں تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن عراق کی دینی مرجعیت اور سیاسی قیادت کی ہوشیاری سے دشمنوں کی یہ سازش ناکام ہوگئی۔