بالی ووڈ اداکارہ عائشہ ٹاکیہ نے اپنے شوہر فرحان اعظمی کے خلاف ہنگامہ آرائی کے اندراج مقدمہ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک جذباتی نوٹ شیئر کیا اور کہا کہ انہیں مہاراشٹرا سے ہونے کی وجہ سے تعصب کا نشانہ بنایا گیا۔
گووا پولیس نے پیر کی رات شمالی گووا کے کینڈولم علاقے میں مبینہ بدتمیزی اور تیز رفتاری کے واقعے پر فرحان اعظمی اور دو مقامی افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
گووا پولیس کے مطابق فرحان اعظمی ایک لگژری ایس یو وی چلا رہے تھے جب مقامی لوگوں نے انہیں روک لیا جس کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا ہو گیا۔
فرحان نے پولیس کو فون کرکے مدد طلب کی اور مبینہ طور پر مقامی افراد کو دھمکی دی کہ ان کے پاس لائسنس یافتہ اسلحہ موجود ہے۔
شوہر کے خلاف اندراج مقدمہ کے بعد عائشہ ٹاکیہ نے انسٹاگرام پر ایک تفصیلی پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ان کے شوہر اور بیٹے میکائل اعظمی کو گووا میں خوفناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے لکھا، ’یہ ہمارے خاندان کےلیے ایک خوفناک رات تھی، جو صبح تک جاری رہی۔۔۔ میرے شوہر اور بیٹا کو دھمکایا گیا ہے، گووا کے مقامی غنڈوں نے انہیں گھیرا اور انکی جان بھی خطرے میں ہے۔‘
اداکارہ نے مزید لکھا کہ ’میرے شوہر اور بیٹے کو دھمکیاں دیں اور گھنٹوں تک پریشان کیا… یہاں تک کہ جو پولیس اہلکار ان کی مدد کے لیے بلائے گئے، انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔‘
عائشہ نے مزید الزام لگایا کہ گووا میں مہاراشٹر کے باشندوں کے خلاف تعصب پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’میرے شوہر اور بیٹے کو بار بار گالیاں دی گئیں اور انہیں صرف مہاراشٹر سے تعلق رکھنے اور بڑی گاڑی چلانے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔‘
انکا کہنا تھا کہ ’حیران کن بات یہ ہے کہ پولیس نے الٹا میرے شوہر کے خلاف ہی شکایت درج کر لی جبکہ مدد کےلیے 100 نمبر پر کال انہوں نے ہی کی تھی، تاکہ ہجوم کے حملے سے بچ سکیں، جو تقریباً 150 افراد پر مشتمل تھا۔‘
انہوں نے نظام انصاف پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس CCTV فوٹیج اور ویڈیو شواہد موجود ہیں، جو وہ مناسب وقت پر حکام کے ساتھ شیئر کریں گی۔‘