نئی دہلی،9اگست(یواین آئی)سپریم کورٹ نےجمعہ کو لیک سے ہٹ کر اجودھیا کے بابری مسجد -رام جنم اراضی تنازعہ کی سماعت شروع کی،مسلم فریق نے جس کی مخالفت کی۔
عام طورپر پیر اور جمعہ کو نئے معاملوں کی سماعت ہوتی ہے۔عدالت عالیہ نے بھی اس سے پہلے اجودھیا تنازعہ کی سماعت منگل ،بدھ اور جمعرات کو کرنے کا فیصلہ کیاتھا،لیکن کل کی سماعت کے دوران اس نے اسے جمعہ اور پیر کو بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی ،جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ،جسٹس ایس اے بوبڑے،جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی آئینی بینچ نے جیسے ہی آج سماعت شروع کی ویسے ہی مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے اس کی مخالفت کا اظہار کیا۔
مسٹر دھون نے کہا،’’اگرہفتے کے پانچ دن اس معاملے کی سماعت چلتی ہے تو تیاری کا موقع فریقوں کو نہیں ملے گا۔یہ فیصلہ غیر انسانی ہے اور اس سے عدالت کو کوئی مدد نہیں ملےگی۔مجھ پر مقدمہ چھوڑنے کا دباؤبھی بڑھےگا۔‘‘
ان کی اس مخالفت پر جسٹس گوگوئی نے کہا،’’ہم نے آپ تشویش کو درج کرلیا ہے،ہم آپ کو جلد اطلاع دیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ جمعہ کو ہوئی سماعت کے دوران آئینی بینچ نے کہا تھا،’’ہم اس معاملے کی روزانہ سماعت کریں گے۔آئینی بینچ اس معاملے کو ترجیح میں رکھ رہی ہے۔ججوں کو مقدمے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنی ہوگی،کیونکہ اس کا ریکارڈ 20ہزار صفحات میں درج ہے۔ہمارا خیال ہے کہ اس سے دونوں فریقوں کے وکیلوں کو اپنی دلیلیں پیش کرنے کا وقت ملے گا اور جلد ہی اس پر فیصلہ آ سکےگا۔