’شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر‘ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا میں کچھ غلط نہیں ہے، وہ آر ایس ایس کے سویم سیوک ہیں اور آر ایس ایس نے کبھی بھی بھارت جوڑو یاترا کی مذمت نہیں کی۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں نکالی جانے والی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کو سنتوں کی حمایت حاصل ہو رہی ہے۔ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے اتر پردیش میں داخلے کے بعد ’شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر‘ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے کہا کہ یہ قابل ستائش ہے کہ ملک کا ایک نوجوان اس سردی میں بھی لگاتار چل رہا ہے۔ خیال رہے کہ چمپت رائے ایودھیا میں رام جنم بھومی پر رام مندر کی تعمیر کے کام میں سرگرم ہیں۔ چمپت رائے سے پہلے ایودھیا میں واقع رام جنم بھومی مندر کے چیف پجاری آچاریہ ستیندر داس نے بھی راہل گاندھی کو بھارت جوڑو یاترا کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔
’شری رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر‘ کے جنرل سکریٹری چمپت رائے نے کہا ’’بھارت جوڑو یاترا میں کچھ غلط نہیں ہے، وہ آر ایس ایس کے سویم سیوک ہیں اور آر ایس ایس نے کبھی بھی بھارت جوڑو یاترا کی مذمت نہیں کی۔ راہل گاندھی انتہائی خراب موسم میں بھی مسلسل چل رہے ہیں اور اس کی تعریف کی جانی چاہئے۔ ہم سب کو ملک کا دورہ کرنا چاہیے۔‘‘
قبل ازیں، ایک تحریر وائرل ہو رہی ہے جس میں دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ تحریر رام مندر کے چیف پجاری آچاریہ ستیندر داس کی ہے اور انہوں نے اپنی اس تحریر میں راہل گاندھی کو آشیرواد دیتے ہوئے لکھا ’’آپ جو بھی کام ملک کے لیے کر رہے ہیں وہ سب کے مفاد میں ہے۔ میرا آشیرواد آپ کے ساتھ ہے۔‘‘ آچاریہ ستیندر داس نے اپنی اس تحریر کے ساتھ ایک ویڈیو بھی جاری کیا ہےجس میں وہ بھارت جوڑو یاترا کی حمایت کر رہے ہیں۔ واضح رہے آچاریہ ستیندر داس نے اپنی تحریر میں جے سیا رام بھی لکھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جب یہ یاترا مدھیہ پردیش میں تھی تو راہل گاندھی نے کہا تھا کہ سیتا اور رام ایک ہیں، اس لیے درست نعرہ جے سیا رام، جے جے رام سیتا رام ہے۔ جبکہ بی جے پی اور ہندووادی تنظیمیں اکثر جے شری رام کا نعرے لگاتے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بھارت جوڑو یاترا اب تک 110 دنوں میں 3000 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کر چکی ہے۔ 7 ستمبر کو کنیا کماری سے شروع ہونے والی یہ یاترا اب تک تمل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، آندھرا پردیش، تلنگانہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، مہاراشٹرا اور ہریانہ کا احاطہ کرنے کے بعد راجدھانی دہلی ہوتے ہوئے یوپی میں داخل ہو چکی ہے۔ یاترا کا اختتام جموں و کشمیر میں ہوگا۔