اجودھیا کے رام جنم بھومی احاطے میں سال 2005 میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں الہ آباد کی اسپیشل ٹرائل کورٹ نے منگل کوفیصلہ سناتے ہوئے چارملزمین کوعمرقید کی سزا سنائی ہے۔ وہیں ایک ملزم محمدعزیزکوتمام الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔
اسپیشل جج ایس سی – ایس ٹی دنیش چندرنے فیصلہ سناتے ہوئے چاروں ملزمین پر20-20 ہزارکا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ فیصلےکودیکھتے ہوئے اجودھیا سے لےکرپریاگ راج سمیت اترپردیش کے کئی اضلاع میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
آپ کوبتادیں کہ جج دنیش چندرکی عدالت میں دونوں فریق کی بحث 11 جون کو مکمل ہوچکی ہے۔ دہشت گرد تنظیم لشکرطیبہ کے ذریعہ کرائےگئے اس حملے میں ایک سیاح گائڈ سمیت 7 لوگوں کی موت ہوگئی تھی جبکہ پولیس کے جوابی حملے میں پانچ دہشت گرد مارگرائے گئے تھے۔ وہیں سی آرپی ایف اورپی اے سی کے 7 جوان سنگین طورپرزخمی بھی ہوئے تھے۔
ملزمین کی 14 سال پہلے ہوئی تھی گرفتاری
مارے گئےدہشت گردوں کے پاس سے برآمد موبائل سم کی جانچ سے پانچ ملزمین آصف اقبال عرف فاروق، محمد شکیل، محمد عزیزاورمحمد نسیم کا نام سامنے آیا تھا، جنہیں 28 جولائی 2005 کواورڈاکٹرعرفان کواس سے پہلے ہی 22 جولائی کوگرفتارکیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ ان سبھی نےمل کرحملے کی سازش کی تھی اورہتھیارجمع کئے تھے۔
نینی جیل میں پوری ہوئی سماعت
واضح رہے کہ اجودھیا کے رام جنم بھومی میں پانچ جولائی 2005 کوہوئے دہشت گردانہ حملہ معاملے میں نینی جیل واقع خصوصی عدالت میں سماعت پوری ہوئی تھی۔ سال 2006 میں فیض آباد سے الہ آباد کی ضلع عدالت میں منتقل ہوئےاس معاملے کی سماعت سیکورٹی وجوہات سے نینی سینٹرل جیل میں ہی چل رہی تھی۔
واضح رہے کہ پانچ جولائی 2005 میں اجودھیا میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں دو بے گناہوں کی موت ہوگئی تھی اورحادثہ کے ڈیڑھ گھنٹےکے بعد جوابی کارروائی میں پانچ دہشت گرد بھی مارے گئےتھے جبکہ کئی جوان بھی زخمی ہوئے تھے۔ حادثہ کے بعد گرفتار ملزمین کوسیکورٹی وجوہات سے سال 2006 میں الہ آباد کی نینی سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا تھا۔ اس معاملے کا ٹرائل بھی نینی سینٹرل جیل واقع اسپیشل کورٹ میں ہی چلایا گیا۔