سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اعظم خان کو رام پور کی اسپیشل ایم پی-ایم ایل اے مجسٹریٹ عدالت سے تین مقدمات میں بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ان کی چار ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، جن میں سے تین کو منظور کر لیا گیا جبکہ ایک کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے جو تین ضمانتیں منظور کی ہیں ان میں دو اشتعال انگیز تقاریر (ہیٹ اسپیچ) سے متعلق ہیں اور ایک شتریو (دشمن) جائیداد کے مقدمے سے متعلق ہے۔ تاہم گواہ کو دھمکانے اور سازش رچنے کے الزام والے مقدمے میں عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
اعظم خان کے وکیل زبیر احمد نے میڈیا کو بتایا، ’’محمد اعظم خان کی چار ضمانت کی درخواستیں زیر التوا تھیں، جن پر آج سماعت کے بعد فیصلہ سنایا گیا۔ ان میں سے تین ضمانتیں عدالت نے منظور کی ہیں—دو اشتعال انگیز تقریر کے کیسز میں اور ایک اینمی پراپرٹی سے متعلق۔ چوتھی درخواست، جو گواہ کو دھمکانے اور سازش سے جڑی ہوئی ہے، اسے مسترد کر دیا گیا ہے۔‘‘
زبیر احمد نے مزید بتایا کہ مسترد ہونے والی ضمانت کے خلاف اب سیشن کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔ ان کے مطابق اعظم خان اب بھی جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ دو مزید مقدمات میں انہیں ابھی ضمانت حاصل کرنا باقی ہے۔ ان میں ایک مقدمہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے، جب کہ دوسرا وہی گواہ کو دھمکانے کا کیس ہے، جس میں آج ضمانت رد ہوئی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اعظم خان پر سو سے زائد فوجداری مقدمات درج ہیں، جن میں سے زیادہ تر میں انہیں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ تاہم، چند زیر التوا مقدمات کے باعث وہ اب تک سیتاپور کی جیل میں قید ہیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق، اگر سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ سے بھی اعظم خان کو ضمانت مل جاتی ہے، تو ان کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے لیکن اس میں ابھی کچھ وقت لگ سکتا ہے۔