سہارنپور : سابق وزیر کابینہ او رسماجوادی پارٹی کے قد آور لیڈر اعظم خان نے ملک کے موجودہ حالات کو 1947ء میں تقسیم ملک کے وقت سے بھی زیادہ خراب بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ملک کی تقسیم کے بعد ملک میں ذلت او رپریشانی کا سامنا کرتے آرہے ہیں ۔لیکن مودی سرکار میں حالات اس سے بھی زیادہ بدتر ہوگئے ہیں ۔
مسلمانوں کے ساتھ ہندو بھی پریشان ہیں ۔کاروبار تباہ او رروزگار ناپید ہے ۔اعظم خان آج یہاں سابق وزیر مملکت سرفراز خان کے چچا شمشاد خان کے انتقال پرتعزیت کیلئے آئے تھے ۔اس موقع پر سرفراز خان کی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے ملک کی تقسیم کو قبول نہیں کیا تھا اور اپنی مرضی سے ہندوستان میں رہنے کوترجیح دی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ ا س کی سزا آج مسلمان بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب سے بی جے پی کی مودی سرکار اقتدار میں آئی ہے، تب سے مسلمانو ں کے ساتھ ہندو بھی پریشان ہیں ۔انھوں نے کہا کہ معیشت اور روزگار تباہ ہوگیا ہے ۔جی ایس ٹی اور نوٹ بندی نے معیشت کی کمر توڑ دی ہے ۔آسام کی شہریت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ۴۰؍ لاکھ لوگوں میں مسلمانوں کے علاوہ ۲۰؍ لاکھ ہندو بھی شہریت کے رجسٹر سے غائب ہیں ۔
رام مندر کی تعمیر کے سوال میں انہوں نے کہا کہ اب مرکز او ریوپی دونوں جگہ بی جے پی کی سرکار ہے ،اب بی جے پی کو مندر بنانے سے کون روک رہا ہے ۔کیو ں مندر کے مسئلہ کو بی جے پی زندہ رکھنا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمان اپنے بچوں کے ہاتھوں میں قلم دینا چاہتے ہیں لیکن مودی اور یوگی ان کوجھاڑو تھمانا چاہتے ہیں۔