احمدآباد: گجرات ہائی کورٹ نے پیر کو گجرات حکومت کو ہدایت دی کہ وہ مفاد عامہ کی عرضی پر اپنا جواب داخل کرے جس میں ریاستی حکومت کو ریاست بھر کی مساجد میں دن میں پانچ بار اذان کے لیے لاو?ڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگانے کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ہدایت مانگی گئی ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس اے جے دیسائی اور جسٹس برین وشنو کی بنچ نے بجرنگ دل کے لیڈر شکتی سنگھ زالا کو اس سلسلے میں پہلے سے داخل کردہ پی آئی ایل میں شامل ہونے کی اجازت دیتے ہوئے حکم جاری کیا۔عدالت نے زالا کو اس سلسلے میں پہلے سے قائم پی آئی ایل میں شامل ہونے کی اجازت دی جب اصل عرضی گزار دھرمیندر پرجاپتی نے ایک مخصوص کمیونٹی کے لوگوں کی طرف سے دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی درخواست واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔پرجاپتی ایک ڈاکٹر ہیں جو گاندھی نگر ضلع میں اپنا کلینک چلا رہے ہیں۔
انہوں نے گزشتہ سال عدالت سے رجوع کیا تھا کہ مسلم کمیونٹی کے افراد مساجد میں لاو?ڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے نماز ادا کرتے ہیں اور اس سے قریبی علاقوں کے مکینوں کو کافی تکلیف اور پریشانی ہوتی ہے۔اس کے علاوہ درخواست گزار نے الہ آباد ہائی کورٹ کے مئی 2020 کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا ہے، جس میں عدالت نے کہا تھا کہ اذان یقینااسلام کا لازمی اور ضروری حصہ ہے، لیکن مائیکروفون اور لاو?ڈ اسپیکر کا استعمال لازمی نہیں ہے۔ پیر کو عدالت کے سامنے بیان دیا گیا کہ اسے دھمکیاں دی جارہی ہیں اس لیے وہ مقدمہ واپس لینا چاہتے ہیں۔ وکیل کے ذریعے عدالت سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی درخواست کی اور اپنی عرضی کے ذریعے عدالت سے استدعا کی کہ اس سلسلے میں ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا جائے۔اس کے بعد بنچ نے ریاست کو اس معاملے میں اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے معاملے کی سماعت 12 اپریل تک ملتوی کر دی۔