نئی دہلی : بہوجن سماجی وادی پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے کہا کہ تمام پارٹیاں بی ایس پی سے ہاتھ ملانے کیلئے تیار ہیں لیکن اس تعلق سے ’کوئی سوال نہیں‘ ہے کہ بی ایس پی اپوزیشن اتحاد’انڈیا ‘کے ساتھ یا پھر بی جے پی اتحاد’ این ڈی اے‘ سے ہاتھ ملائے گی۔
واضح رہے کہ انہوں نے ممبئی میں ہونے والی انڈیا کی تیسری میٹنگ سے ایک دن پہلے ایکس پر اپنی پوسٹ میں یہ دعوی ٰ کیا ہے کہ این ڈی اے اور انڈیا دونوں ہی بلاک ’’غریب مخالف، ذاتی، فرقہ وارانہ، امیر اور سرمایہ دارانہ پالیسیوں ‘‘ والی پارٹیوں پر مشتمل ہیں جن کے خلاف بی ایس پی مسلسل جدوجہد کر رہی ہے جس سے ان کے ساتھ الیکشن لڑنے کا سوال نہیں اٹھتا۔ میری میڈیا سے اپیل ہے کہ وہ فیک نیوز نشر نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سبھی پارٹیاں بی ایس پی سے ہاتھ ملانے کیلئے تیار ہیں۔ اپوزیشن ہم پر ’’ملی بھگت‘‘ کا الزام عائد کرتی ہے۔ اگر ہم ان کے ساتھ اتحاد نہیں کرتے ہیں تو کیا ’’ہم سیکولر نہیں ہیں۔‘‘ یہ انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ بی ایس پی ۲۰۰۷ء کی طرح ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا الیکشن اور بھائی چارہ کی بنیاد پر لوگوں کو متحد کر کے اسمبلی الیکشن تنہا لڑے گی۔ میڈیا بار بار غلط معلومات نشر نہیں کر سکتا۔
انہوں نے سابق وزیرعمران مسعود کے پارٹی سے جانے کے حوالے سے کہا کہ’’ بی ایس پی کو دھوکہ دینے کے بعد سہارنپور کے سابق ایم ایل اے کانگریس اور پارٹی کے بڑے لیڈران کی تعریف کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ لوگوں کیلئے قدرتی ہے کہ وہ سوال کریں کہ وہ پارٹی سے نکل کر دوسری پارٹی میں کیوں شامل ہو گئے؟ لوگ اس طرح کے لوگوں پر کیسے بھروسہ کریں گے؟‘‘
واضح رہے کہ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کی پہلی میٹنگ پٹنہ جبکہ دوسری بنگلور میں منعقد ہوئی تھی۔ بنگلور میں ہی اپوزیشن پارٹیوں نے اپنے اتحاد کو انڈیا کا نام دیا تھا۔ انڈیا کی تیسری میٹنگ ممبئی میں متوقع ہے جس میں انڈیا اپنے لوگو کی نقاب کشائی کرےگا۔ اس میٹنگ کا اہم مقصد ۲۰۲۴ءکے لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کو اقتدار سے ہٹانے کی حکمت عملی تیار کرنا ہوگا۔