ڈھاکہ: بنگلہ دیش پولیس کا کہنا ہے کہ کھیتوں میں خواتین کی ملازمت کے خلاف مبینہ فتویٰ جاری کرنے والے مسجد کے امام کو گرفتار کرلیا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مسجد کے امام سمیت پانچ ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس چیف عبدالخالق نے بتایا کہ ‘امام نے جمعے کی نماز کے بعد خواتین کے گھر سے باہر نکل کر کام کرنے کے خلاف فتویٰ دیا تھا’۔
پولیس نے بتایا کہ‘ انہوں نے مسجد کے لاؤڈ اسپیکر پر فتوے سے متعلق اعلانات کیے’۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیشی میں 2001 میں فتویٰ دینے پابندی عائد کی گئی تھی تاہم 2011 میں بنگلہ دیش کی عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ ذاتی اور مذہبی امور پر فتویٰ حاصل کیا جا سکتا ہے جس میں جسمانی سزا کا پہلو شامل نہ ہو۔
پولیس نے بتایا کہ گرفتار کیے گئے 6 افراد کے خلاف اسپیشل پاور ایکٹ 1974 (متنازع فوجی عدالت) کے تحت قانونی کارروائی کی جائےگی۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش کے متنازع خصوصی ٹربیونل نے گزشتہ مہینے جماعت اسلامی کے 6 رہنماؤں کو موت کی سزا سنائی تھی۔
ان رہنماؤں کو 1971 میں پاکستان سے آزادی کے دوران مبینہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں سزا سنائی گئی.
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے2010 میں متنازع جنگی ٹربیونل تشکیل دیا تھا جس نے جماعت اسلامی کی اعلیٰ قیادت کو پھانسی اور سزائیں سنائیں، جس کے نتیجے میں ملک گیر ہنگامے پھوٹ پڑے اور سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بنگلہ دیش کی اعلیٰ عدالت نے 2013 میں جماعت اسلامی کے منشور کو ملک کے سیکولر آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی تھی۔