بنگلہ دیش میں جاری بحران کے درمیان آج ایئر انڈیا کا ایک طیارہ ڈھاکہ سے 199 ہندوستانیوں کو لے کر دہلی پہنچ گیا۔ بڑی تعداد میں ہندوستانی بنگلہ دیش سے وطن واپس آنا چاہتے ہیں اور وہاں کے موجودہ حالات کو دیکھ کر ایئر انڈیا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ بدھ کے روز دہلی سے ڈھاکہ کے لیے اپنی مقررہ پروازیں بھرے گی۔
علاوہ ازیں بنگلہ دیش کی راجدھانی سے لوگوں کو واپس لانے کے لیے ایک خصوصی پرواز کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا جو کہ ڈھاکہ سے دہلی ایئرپورٹ پر پہنچ چکی ہے۔
اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ جیل سے رِہا کی گئیں بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم بیگم خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان آج وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔ دراصل طارق رحمان کئی سالوں سے لندن میں مقیم ہیں اور بنگلہ دیش کی موجودہ صورت حال میں انھوں نے وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آج شام وہ ڈھاکہ میں ایک ریلی سے خطاب بھی کریں گے۔
دوسری طرف طلبا کی ناراضگی کا سامنا کرنے والی اور وزیر اعظم عہدہ سے استعفیٰ دے کر ہندوستان میں عارضی پناہ لینے والی شیخ حسینہ کے لیے مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ امریکہ نے ان کا ویزا کینسل کر دیا ہے اور برطانیہ نے بھی انھیں پناہ دینے سے منع کر دیا ہے۔
حالانکہ اس سلسلے میں فی الحال کچھ بھی مصدقہ طور پر نہیں بتایا جا سکتا۔ ایسی خبریں ضرور ہیں کہ شیخ حسینہ یو اے ای اور سعودی عرب جیسے ممالک میں پناہ لینے کا راستہ تلاش کر رہی ہیں۔ فی الحال وہ ہندوستان میں سخت سیکورٹی میں ہیں۔
اس درمیان بنگلہ دیش میں تشدد پر قابو پانے کے لیے فوج ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ پرتشدد مظاہرہ کو روکنے میں ناکام رہے فوجی چیف کا ایک بڑا بیان سامنے آیا ہے۔ دراصل ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کے فرار ہو جانے سے ایک رات قبل فوجی چیف نے اپنے افسران کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔
اس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ فوج کرفیو نافذ کرنے کے لیے شہریوں پر گولیاں نہیں چلائے گی۔ یہ جانکاری خبر رساں ایجنسی رائٹرس کو دو افسران نے دی ہے۔ ایک ہندوستانی افسر کے مطابق اس کے بعد جنرل وقار الزماں نے شیخ حسینہ کے دفتر سے رابطہ کیا اور وزیر اعظم کو بتایا کہ ان کے فوجی کرفیو کو نافذ کرنے میں ناکام ہوں گے۔ یعنی افسر نے یہ واضح پیغام دے دیا تھا کہ حسینہ کو اب فوج کی حمایت نہیں رہی۔