بنگلادیش: بھاسن چار جزیرے پر منتقل کیے گئے روہنگیا مسلمان فوجی پہرے میں ضروریات سے خالی کمروں میں رہ رہے ہیں نیپیداؤ/ لندن (؛بنگلادیش نے ڈیڑھ ہزار سے زائد روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاسن چار نامی خطرناک جزیرے پر منتقل کردیا ہے، جو اکثر طوفان اور سیلاب کی زد میں رہتا ہے۔
عالمی امدای تنظیموں نے اس انسانیت سوز اقدام پر کڑی تنقید کی ہے، جس کے بعد اقوام متحدہ نے اس جزیرے تک رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے بنگلادیش پر زور دیا کہ وہ اقو ام متحدہ کے حکام کو اپنے اس دور افتادہ جزیرے کا معاینہ کرنے کے لیے رسائی دے، جہاں گزشتہ ہفتے 1600 روہنگیا مہاجرین کو منتقل کیا ہے۔ پناہ گزیں وہاں جانے پر راضی نہیں تھے، لیکن پھر بھی زبردستی انہیں وہاں لے جایا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خلیج بنگال میں واقع بھاسن چار جزیرے تک اس کے اہلکاروں کو جانے سے روکا جا رہا ہے۔
میانمر میں اقوام متحدہ کے نگران برائے انسانی حقوق تھامس انڈریوز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہاں کی صورت حال کا صحیح اندازہ اور تصدیق سب کے بہتر مفاد میں ہے۔ دوسری جانب روہنگیا مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم عالمی تنظیموں نے برطانوی حکومت پر زوردیا کہ وہ عالمی عدالت میں جاری روہنگیا نسل کشی مقدمے میں میانمر کے خلاف مدعی بنے۔ ’’برمیز روہنگیا آرگنائزیشن یوکے‘ ‘ کے مطابق عالمی تنظیموں نے لندن میں مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ میانمر کے رویے نے ثابت کردیا کہ اسے عالمی عدالت کے تقدس کا کوئی پاس نہیں ہے۔
نیپیداؤ حکومت نے اب تک انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اسے راہ ِ راست پر لانے کے لیے عالمی دباؤ کی سخت ضرورت ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں روہنگیا نسل کشی معاملے میں گیمبیا نے میانمر کے خلاف ایک برس قبل مقدمہ دائر کیا تھا۔