ڈھاکہ : بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کو اختیارات کا ناجائز استعمال کر تے ہوئے عطیات کی رقم جمع کر نے میں ملوث پانے پر ایک او رمقدمہ میں ۷؍ سال کی قید کی سزا سنائی ۔ امریکی خبر رساں ادارہ ایسوایٹڈ پریس کے مطابق ان کے حامیو ں کا کہنا ہے کہ خالدہ ضیا اور ان کی جماعت کے خلاف ان اقدامات کا مقصد دسمبر میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل اپوزیشن کو کمزور کرنا ہے ۔
تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف الزامات ثابت ہوئے ہیں اسی وجہ سے انہیں سزا سنائی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ۷۳؍ سالہ خالدہ ضیا پہلے سے ہی بد عنوانی کے ایک مقدمہ میں پانچ سال کی جیل کی سزا کاٹ رہی ہیں ۔ انہیں رواں مہینہ کے اوائل میں خرابئی صحت کی بنا پر اسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا ۔
خالدہ ضیا کے شوہر ضیاء الرحمن سابق ملٹری چیف او ربنگلہ دیش کے صدر بھی رہ چکے ہیں ۔ انہیں 1981میں قتل کردیاگیا ۔عدالت کے مطابق خالدہ ضیا نے ۲۰۰۱ سے ۲۰۰۶ء تک اپنے دور حکومت میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنے شوہر کے نام پر قائم فنڈ میں نامعلوم ذرائع سے تین لاکھ ۷۵؍ہزار ڈالر رقم وصول کی ۔ جس پر عدالت نے ان کے سابق سیاسی سکریٹری سمیت دیگر ۳؍ افراد کو ۷ ، ۷ سال کی قید کی سزا سنائی ۔
ان کی پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ مقدمات ان کی سیاسی حریف حسینہ واجد کے حکومت میں رہنے کے باعث عائد کئے گئے ہیں ۔ اس بارے میں صحافیو ں سے بات کرتے ہوئے خالدہ ضیا نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد ان کے اہل خانہ کو سیاست سے دور رکھنا ہے ۔ جیل کی سزا کاٹ رہیں خالدہ ضیا کی صحت کے متعلق ڈاکٹرس نے تشویش کا اظہار کیا او رکہا کہ اپوزیشن پارٹی کی لیڈر کو جیل میں طبی سہولتوں سے محروم رکھاگیا ہے۔