بنگلہ دیش کے ٹیلی کام ریگولیٹر نے آپریٹرز نے کو اپنی بھارتی سرحد کے ساتھ اپنی سروسز بند کردیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حکام کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ‘موبائل فون کوریج کو پوری سرحد کے ساتھ ایک کلومیٹر کے داائرے میں بند کردیا گیا ہے’۔
بیان میں کہا گیا کہ ‘موجودہ صورتحال میں ملک کی سلامتی کی خاطر یہ فیصلہ کیا گیا ہے’۔
ایک حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘فیصلہ اس تشویش کے پیش نظر کیا گیا ہے کہ بھارتی مسلمان نئے شہریت کے قانون کی وجہ سے بنگلہ دیش میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے’۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 11 دسمبر کو بل پاس کیا تھا جس کے تحت چند ممالک سے غیر ملکی مہاجرین کو شہریت دی جانی ہے۔
اس بل کے ذریعے بھارتی حکومت لاکھوں غیر قانونی طور پر پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے 2015 سے قبل آئے مہاجرین کو شہریت دے گا تاہم اگر وہ مسلمان نہ ہوں۔
مذکورہ قانون جسے مسلمان دشمن کہا جارہا ہے، اس کے خلاف بھارت کے طول و عرض میں شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس میں متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ احتجاج میں حصہ لینے والے مسلمانوں کو پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے۔
بھارت میں کئی شہریوں کا ماننا ہے کہ جب سے نریندر مودی کی حکومت آئی ہے انہیں نچلے درجے کا شہری بنادیا گیا ہے۔
متعدد اسلامی ناموں والے شہروں کا نام تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ کتابوں سے بھارت کی تعمیر میں مسلمانوں کے کردار کے حوالے سے واقعات کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔