اسپین کے شہر بارسلونا میں نامعلوم شخص نے وین سڑک کنارے کھڑے لوگوں پر چڑھادی جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق راہ گیروں پر جان بوجھ کر وین چڑھانے کے حملے کے بعد، جو یورپ میں حالیہ کچھ عرصے کے دوران اسی طرح کے پیش آنے والے دیگر واقعات کی ایک کڑی ہے، اسپین کے سب سے بڑے شہر کے ضلع لاس رَمبلاس کی سڑکوں پر بھگدڑ مچ گئی، جبکہ عالمی رہنماؤں کی جانب سے اس کی شدید مذمت کی گئی۔
ایک عینی شاہد کا مقامی ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’سب کچھ اچانک ہوا، لوگ چیخیں مارتے ہوئے بھاگنا شروع ہو گئے تھے۔‘‘ اس عینی شاہد کا کہنا تھا کہ پناہ لینے کے لیے وہ اور کئی دوسرے لوگ بھاگ کر چرچ میں داخل ہو گئے تھے۔
اسپین کے ریجنل وزیر داخلہ جاکوئم فورن نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم دہشت گردی کے اس حملے میں 13 افراد کے ہلاک اور 50 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔‘
کیٹالان پولیس نے ملزمان کے جائے وقوع کے قریب ایک بار میں گھسنے کی پہلے سامنے آنے والی رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کی طرف سے واقعے کو دہشت گردی کا حملہ قرار دیا گیا۔
عینی شاہدین نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ وین کے لوگوں پر چڑھ دوڑنے کے بعد کئی لاشیں بکھر گئیں اور لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے ادھر اُدھر بھاگنے لگے۔
حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارسلونا میں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا حملے کے متاثرین کی ہر ممکن مدد کرے گا۔‘
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اور جرمنی کی چانسلر اینجلا میرکل نے بھی واقعے کی مذمت کی۔
واضح رہے کہ لاس رمبلاس کا علاقہ اسپین میں سیاحت کے حوالے سے معروف ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔