وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کے ذریعہ بنائی گئی ڈاکیومنٹری پر مرکزی حکومت نے پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے باوجود ملک کی کچھ ریاستوں میں یونیورسٹی طلبا اس کی لگاتار اسکریننگ کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس معاملے پر جے این یو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، حیدر آباد یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی وغیرہ میں گزشتہ دنوں کافی ہنگامہ دیکھنے کو ملا تھا۔ اب 27 جنوری کو دہلی کی امبیڈکر یونیورسٹی میں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ پر ہنگامہ کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
ہندی نیوز پورٹل ‘اے بی پی لائیو’ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق امبیڈکر یونیورسٹی میں طلبا نے ڈاکیومنٹری چلانے کی کوشش کی، اور پھر اسکریننگ کے دوران یونیورسٹی انتظامیہ نے بجلی کی لائن ہی کاٹ دی۔ انتظامیہ نے اس واقعہ کی خبر پولیس کو بھی دے دی جس کے بعد پولیس موقع پر پہنچی اور ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کے لیے لگائے گئے پردے کو ہٹا دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ انتظامیہ اور پولیس کی کارروائی سے ناراض طلبا نے الگ الگ گروپس میں بیٹھ کر لیپ ٹاپ پر بی بی سی کی ڈاکیومنٹری دیکھی۔
اس درمیان دہلی یونیورسٹی میں بھی کچھ طلبا تنظیموں نے متنازعہ ڈاکیومنٹری کو دکھانے کا اعلان کیا ہے۔ کیمپس میں ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ شام تقریباً 5 بجے کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ حالانکہ دہلی یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طلبا نے اس کے لیے کسی طرح کی اجازت نہیں لی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے ڈاکیومنٹری پر پابندی عائد کر دی ہے اور کیمپس میں اسے نہیں دکھایا جائے گا۔