بیروت۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں منگل کی دیر شام ساحل کے پاس کھڑے ایک جہاز میں زبردست دھماکہ ہو گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ جہاز پٹاخوں سے بھرا ہوا تھا جس سے ایسا محسوس ہوا کہ یہ سوچا سمجھا بم دھماکہ ہے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ 10 کلومیٹر کے دائرے میں موجود گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکہ سے کاریں تین منزل تک اچھل گئیں اور قریب میں موجود کئی عمارتیں ایک لمحہ میں منہدم ہو گئیں۔ لبنان کے وزیر صحت نے کہا ہے کہ ابھی کم سے کم 73 لوگوں کی موت کی تصدیق ہوئی ہے اور تقریبا 4000 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
لبنان کے وزیر اعظم حسن دیاب نے بدھ کو قومی سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایک گودام میں بھاری دھماکہ خیز اشیا اسٹور تھیں اور وہیں دھماکہ ہوا ہے۔ صدر مائیکل ایون نے ٹویٹ کر کہا ہے کہ یہ بالکل ناقابل قبول ہے کہ 2,750 ٹن دھماکہ خیز نائٹریٹ غیر محفوظ طریقے سے اسٹور کر کے رکھا گیا تھا۔
دھماکہ کیسے ہوا اس کی جانچ ابھی جاری ہے۔ جائے واردات سے دل دہلا دینے والے ویڈیو سامنے آئے ہیں جن میں سڑکوں پر لوگوں کی لاشیں بکھری نظر آ رہی ہیں۔ وزیر اعظم دیاب نے اسے خوفناک بتایا ہے اور کہا ہے کہ جو بھی قصوروار ہوں گے انہیں چھوڑا نہیں جائے گا۔
جس دھماکہ خیز نائٹریٹ کے اسٹور کی بات کہی جا رہی ہے وہ 2014 سے ہی اسٹور تھا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی سے ایک چشم دید نے کہا کہ آس پاس کی سبھی عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں۔ چاروں طرف شیشے اور ملبے بکھرے پڑے ہیں۔ وزیر داخلہ نے مقامی میڈیا کو واقعہ کے بارے میں بتایا کہ پورٹ میں بھاری مقدار مین امونیم نائٹریٹ تھا۔ لبنان کسٹم سے پوچھا جانا چاہئے کہ اتنی بھاری مقدار میں پورٹ پر امونیم نائٹریٹ کیا کر رہا تھا؟
÷÷÷÷
ہسپتال انتظامیہ کا خون کے عطیات کی اپیل کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ درجنوں افراد کو آپریشن کی ضرورت ہے۔
—فوٹو:اے ایف پی
ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ‘میں نے آگ کا ایک گولا اور دھواں بیروت میں پھیلتے ہوئے دیکھا، لوگ چیخ رہے تھے اور خون بہہ رہا تھا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘عمارتوں کی بالکونیاں اڑ گئیں اور اونچی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ کر گلیوں میں بکھر گئے’۔
ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ میں نے سرمئی رنگ کا دھواں آسمان کی طرف بلند ہوتے دیکھا جس کے بعد دھماکے کی آواز آئی اور آگ کے شعلے بلند ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ قریبی علاقوں کی عمارتوں کو نقصان پہنچا اور سڑکوں پر موجود کئی افراد زخمی ہوگئے اور شہر میں ہر طرف افراتفری ہے۔
ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ بندرگاہ کے علاقے میں ہونے والے دھماکے کی آواز شہر کے بڑے حصے میں سنائی دی اور بعض اضلاع میں بجلی بھی غائب ہوگئی۔
÷÷÷÷÷
دھماکے کی وجوہات واضح نہیں
بیروت میں ہونے والے دھماکے اور آگ لگنے کی وجہ تاحال واضح نہیں ہے۔
بیروت پورٹ کے گورنر نے ‘اسکائی نیوز’ کو بتایا کہ جائے وقوع پر موجود فائرفائٹرز کی ایک ٹیم دھماکے کے بعد سے لاپتہ ہے۔
دوسری جانب لبنان کی اندرونی سیکیورٹی کے سربراہ عباس ابراہیم کا کہنا تھا کہ دھماکا ان عمارتوں کے ایک حصے میں ہوا جہاں دھماکا خیز مواد رکھا گیا تھا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دھماکے کی وجہ بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ ہم اندازہ نہیں لگاسکتے۔
مقامی میڈیا کے مطابق دھماکا بیروت کی بندرگارہ میں کسی واقعے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
شہریوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘عمارتیں جھول رہی تھیں، زور دار دھماکے نے بیروت کو گھیر لیا اور آواز میلوں دور تک سنائی دی’۔
میڈیا سے موصول ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عمارتوں کی کھڑکیوں کو نقصان پہنچا اور متعدد عمارتوں سمیت دیگر اشیا بھی تباہ ہوگئیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی طور پر دھماکے کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں اور ہمارے اہلکاروں کے زخمی ہونے کی رپورٹس بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس معلومات نہیں ہیں کہ ہوا کیا تھا، آیا یہ ایک حادثہ تھا یا قصداً کیا گیا تھا۔
امریکا کی جانب سے ردعمل دیتے ہوئے پینٹاگون کا کہنا تھا کہ ‘ہم دھماکے سے باخبر ہیں اور انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش ہے’۔