سانحہ بیروت میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور لبنان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اب تک 135 افراد کے جاں بحق اور 5 ہزار کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
لبنان کی وزارت صحت کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اب تک ان دھماکوں میں 135 افراد جاں بحق اور 5 ہزار زخمی ہوئے ہیں، جبکہ سینکڑوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بیروت بندرگاہ پر دھماکے کے واقعے کے بعد لبنان کے عوام سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم لبنان کے عزیز عوام کے ساتھ ہیں۔
دوسری جانب حزب اللہ لبنان نے قومی سانحے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے شہر کے تمام اسپتالوں میں خون کے عطیات دینے کی مہم شروع کر دی ہے۔ حزب اللہ لبنان نے تمام شہریوں سے اپیل کی ہے وہ اس مہم میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیں۔
بیروت کی بندرگاہ کے قریب واقع آتشگیر مواد کے ایک گودام میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔
لبنانی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ویئر ہاؤس میں 2750 ٹن امونیم نائٹریٹ موجود تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ مواد چھ سال سے یہاں پڑاہوا تھا۔ دھماکے سے 10 کلومیٹر دور تک عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ بندرگاہ پر کھڑے جہاز اور کشتیاں تباہ ہو گئیں جبکہ سڑکوں پر چلتی گاڑیاں الٹ گئیں۔ لبنان کے صدارتی محل کو بھی نقصان پہنچا۔
دھماکے کی شدت سمندر پار قبرص میں بھی محسوس کی گئی۔ گورنر بیروت کا کہنا ہے کہ دھماکہ ہیروشیما جیسا سانحہ ہے۔
لبنان میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے اور وزیراعظم نے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔ حکومت نے فوری طور پر 66 ملین ڈالر کا ابتدائی ایمرجنسی فنڈ قائم کر دیا ہے۔