واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک امریکی نیوزپورٹل نے باوثوق ذرائع سے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ سعودی عرب ولیعہد فلسطینی ویسٹ بینک کی حاکمیت کو اسرائیل کے سپرد کرنا چاہتا ہے۔
امریکی قدامت پسندوں [American Conservative]کے نیوزپورٹل نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ؛ ٹرمپ کی طرف سے قدس کو اسرائیل کا سرکاری دارالحکومت تسلیم کرنا اور امریکی سفارت کو تل ابیب سے قدس منتقل کرنے کا اعلان بالفور اعلامیہ کہ جس سے یہودی حکومت کو سرکاری طورتسلیم کیا گیا تھا سے بھی مشکل ہے ۔
لیکن جو چیزیں حال ہی میں فاش ہو گئی ہیں ان کے پیش نظر یہ اعلان بڑے منصوبے کی کڑی نظر آتا ہے کہ جو اسرائیل کو قدس پر کنٹرول سنبھالنے اور ویسٹ بینک/کرانہ باختری کو فلسطینوں سے لے کر اعراب کو صرف غزہ پٹی میں چھوٹی سی حکومت کی شکل میں تنہا چھوڑدے گا۔
اس پورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ؛ نام نہاد فلسطینی حکومت کے اعلیٰ عہدہ داران اس منصوبے سے باخبر ہیں اور اس کی تفصیلات سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے نام نہاد فلسطینی حکومت کے صدر محمود عباس کو ریاض میں دی ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق ، 6 نومبر کو 32 سالہ محمد بن سلمان نے 82سالہ محمود عباس کو اسی مقصد کے لئے ریاض بلایا تھا۔
باوثوق ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں محمد بن سلمان نے محمود عباس سے بڑے غصے میں کہا ہے کہ صلح عربی کا تخیل مر چکا ہے ۔
اس پورٹل نے مزید لکھا ہے کہ ؛ محمد بن سلمان نے محمود عباس سے کہا ہے کہ اب پلان بی [B] کو لاگو کرنے اور غزہ پٹی میں حکومت قائم کرنے کا وقت آن پہنچا ہے۔
جب محمود عباس نے بن سلمان سے ڈرتے لرزتے پوچھا ہے کہ تو پھر اس منصوبے میں ویسٹ بینک /کرانہ باختری اور مشرقی بیت المقدس کہاں ہے ؟ بن سلمان نے جواب دیا ہے کہ اس بارے میں مذاکرات کر سکتے ہیں۔
عباس نے اسی ملاقات میں بن سلمان پر دباؤ بناتے ہوئے کہ ایسے میں ویسٹ بینک ، بیت المقدس، اور بی [B] اور سی[C] علاقوں میں شہر سازی کے مسائل کا کیا کریں؟سعودی ولیعہد نے کہا ہے کہ یہ وہ مسائل ہیں جن پر مذاکرات ہونے چاہئے اور ہم آپ کی مدد کریں گے۔
با وثوق ذرائع کے مطابق محمد بن سلمان نے اس تلخ تجویز کے بدلے میں 10 ارب ڈالر دینے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ ان مسائل کی سنگینی کو تھوڑا ہلکا کر سکے۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود عباس سعودی عرب کو انکار نہیں کرسکتا ، لیکن اس بارے میں ہاں بھی نہیں کہہ سکتا۔
اس رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ محمد بن سلمان نے حال ہی میں بنیامین یاہو کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب صہیونی حکومت کو امن فراہم کرنے کیلئے کمپ ڈیوڈ معاہدے کے تحت امریکہ اور مصر کے شانہ بہ شانہ متعہد ہے۔
فلسطینی حکومت کے بارے میں بن سلمان کا ارادہ اور نیتن یاہو کو خط لکھنے سے یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ سعودی عرب اس بات کے لئے تیار ہے کہ وہ اسرائیل سے کسی قسم کا مطالبے کئے بغیر اس کی ہاں میں ہاں ملائے گا۔